
روس کے سابق وزیر اعظم اور روس کی سیکیورٹی کونسل کے موجودہ ڈپٹی چیئرمین دمرتی میدویدوف نے کہا ہے کہ خطے میں ترکی کی اہمیت کو کسی طور پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیگورنو کاراباخ کے تنازعہ میں ترکی کی پوزیشن کو نظر انداز کرنا کسی طور بھی ممکن نہیں ہے۔ ترکی کے آذربائیجان اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
انہوں نے نیگورنو کاراباخ کے معاملے پر ترکی اور روس کے درمیان وسیع تر تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
دمرتی میدویدوف نے کہا کہ ترکی نہ صرف روس کا ہمسایہ ہے بلکہ روس کا پارٹنر بھی ہے دوسری طرف ترکی اور آذربائیجان کے برادرانہ تعلقات ہیں۔ ان تعلقات پر صرفِ نظر نہیں ہو سکتا۔ روس کے صدر ولاد میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب ایردوان مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاراباخ کا ایک سفارتی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے کاراباخ کے جغرافیائی حدود کے اسٹیٹس کو فی الحال کچھ عرصے کے لئے معطل رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے مستقبل میں کوئی نیا تنازعہ کھڑا ہو سکتا ہے لہذا فی الحال اس مسئلے کو ترکی اور روس کو مل کر حل کرنے دیا جائے۔