turky-urdu-logo

ترکی میں نئی سیاسی جماعتیں اور نئے سیاسی اتحاد بننا شروع ہو گئے

ترکی کا سیاسی موسم تیزی سے بدل رہا ہے۔ 2023 کے عام انتخابات کے لئے نئے سیاسی اتحاد اور نئی سیاسی جماعتیں بن رہی ہیں۔

ترکی کی بڑی حزب اختلاف کی سیاسی جماعت ری پبلکنز پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) میں بھی دھڑے بندیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔

2018 کے عام انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوان کے مد مقابل صدر کا انتخاب لڑنے والے ری پبلکنز پیپلز پارٹی کے اہم رہنما محرم انجے نے ری پبلکنز پیپلز پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

محرم انجے کو دیکھتے ہوئے سی ایچ پی پارٹی کے کئی دیگر رہنما بھی مستفی ہو کر نئی سیاسی جماعت میں شامل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

ری پبلکنز پیپلز پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محمد علی جلبی، اوزجان اوزل اور حسین آکسوئے نے بھی پارٹی سے استعفیٗ دے کر محرم انجے کے ساتھ نئی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

واضح رہے کہ 2018 کے صدارتی انتخابات میں صدر ایردوان کو 53 فیصد جبکہ ری پبلکنز پارٹی کے محرم انجے کو 31 فیصد ووٹ ملے تھے۔

محرم انجے نے ری پبلکنز پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں کو اختیار کر رہی ہے جس کے باعث اپوزیشن کمزور ہو رہی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پارٹی سے اختلافات کے باعث انہوں نے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور اب ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی سیاسی جماعت کا انتخابی منشور تیار کر لیا گیا ہے اور جلد ہی اسے عوام کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔

واضح رہے اس سے پہلے صدر ایردوان کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے مرکزی رہنما اور صدر ایردوان کی حکومت کے سابق وزیر خزانہ مراد جان بھی اے کے پارٹی سے علیحدہ ہو کر ایک نئی سیاسی جماعت بنا چکے ہیں۔

مراد جان جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی اور صدر ایردوان کے قریبی سیاسی ساتھی تھے اور انہوں نے ترکی کو آئی ایم ایف کے قرضوں سے آزادی دلانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ ان کے دور وزارت میں ہی ترکی نے آئی ایم ایف کے قرضوں سے آزادی حاصل کی تھی۔

Read Previous

ترکی:ازمیر میں 5.1 شدت زلزلے کے جھٹکے

Read Next

خطے میں ترکی کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، سابق روسی وزیراعظم

One Comment

  • ایک اردوگان ہی ہے جس سے اس ملت کو امیدیں ہیں اللہ میرے لیڈر کا ہامی و ناصر ہو۔امین

Leave a Reply