
تحریر:توصیف احمد
21 اکتوبر 2022 کو استنبول ترکیہ میں انٹرنیشنل لیبر کنفیڈریشن کی بنیاد رکھی گئی، پوری دنیا بالخصوص عالم اسلام سے مزدوروں کی نمائندہ تنظیموں اور اداروں کو ایک جگہ اکٹھا کرنا اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا پلیٹ فارم مہیا کرنا ترکوں کا ایک مستحن اقدام ہے، پاکستان سے نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی نے تاسیسی رکن کی حیثیت سے چارٹر پر دستحط کئے، آئسکو لیبر یونین کے صدر عاشق حسین اس تاریخی موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔
یاد رہے کہ ترکیہ میں عالمی سطح پر کسی خاص شعبہ سے متعلق کوئی عالمی پلیٹ فارم بنانے کا پہلا تجربہ نہیں ہے قبل ازیں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے کئی ایک اداروں کی تاسیس اور انتظام و انصرام کا کریڈٹ بھی ترکیہ کے نام جاتا ہے۔
ممکن ہے اس کے علاوہ بھی بعض ادارے موجود ہوں لیکن میرے علم کی حد تک چند اداروں کا تعارف یہ ہے،
دنیا بھر کی تجارتی و کاروباری تنظیموں کے لئے انٹرنیشنل بزنس فورم IBF جس کی باگ ڈور عملا ترکیہ کی تنظیم موسیاد MUSIAD کے ہاتھ میں ہے، ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں تاجروں صنعت کاروں اور کاروباری افراد کو اکٹھا کیا جاتا ہے یہ کانفرنس ایک سال ترکیہ اور ایک سال ترکیہ کے علاوہ کسی دوسرے اسلامی ملک میں کی جاتی ہے، اس سال بھی یہ کانفرنس نومبر کے آغاز میں استنبول میں منعقد ہو رہی ہے۔
مسلم دنیا میں اسلامی بیک گراؤنڈ کے ساتھ کام کرنے والی این جی اوز کی ایسوسی ایشن، دی یونین آف این جی اوز آف دی اسلامک ورلڈ UNIW کی تاسیس سے لے کر انتظام و انصرام سب ترکیہ میں ہے۔
مسلم دنیا کی تمام بڑی نمائندہ طلبہ تنظیموں کے عالمی پلیٹ فارم انٹرنیشل اسلامک فیڈریشن آف سٹوڈنٹ آرگنائزیشنز IIFSO کی قیادت اور سرگرمیوں کا مرکز گزشتہ کئی سالوں سے ترکیہ ہے۔
حلال فوڈ سرٹیفیکیشن اور مسلم حلال ٹوورازم کے حوالے سے خاطر خواہ کام ہو چکا ہے او آئی سی OIC کے تحت سالانہ ورلڈ حلال فوڈ سمٹ استنبول میں منعقد ہوتے ہیں۔
یورپین کونسل آف امام کے پلیٹ فارم سے سالانہ بنیاد پر یورپ بھر سے آئمہ مساجد اور سکالرز کو اکٹھا کیا جاتا ہے اور سالانہ اجلاس استنبول میں ہوتا ہے۔ تقریبا 40 ممالک سے نمائندہ علماء اس اجلاس میں شرکت کرتے ہیں یورپ میں اسلام اور امام کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے یورپ میں اسلام کی دعوت کا کام اور مسقبل میں اس کے چیلنجز اور امکانات اس کانفرنس کے مستقل موضوعات ہوتے ہیں۔
دنیا بھر سے بلا تفریق رنگ و مذہب ہونہار اور محنتی طلبہ کو تعلیم کے لئے وظائف دینے کا بہت مربوط انتظام ہے، حکومت ترکیہ اور رفاہی اداروں کے علاوہ خود سرکاری و نجی جامعات بے شمار پروگرامات کے تحت سالانہ ہزاروں طلبہ کو تعلیمی وظائف جاری کرتے ہیں، علاوہ ازیں بے شمار وقف بین الاقوامی طلبہ کے لئے مفت یا انتہائی معمولی معاوضہ پر قیام و طعام کا انتظام کر کے روائتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
القدس، فلسطین ، کشمیر ، چائنی ایغور ، روہنگیا اور دنیا بھر میں مظلوموں کی سب سے جاندار اور مؤثر آواز کو کون نہیں جانتا، ان کے لئے اقوام متحدہ سے لے کر ہر اہم فورم پر آواز اٹھانے سے لیکر عملی معاونت تک ترکی ہی کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے، مذکورہ بالا اقوام کے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ترکیہ میں مقیم ہے۔