صدر رجب طیب ایردوان کی جانب سے آذربائیجان کی فوج سے خطاب کے دوران پڑھے گئے چند اشعار پر ایران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ترک سفیر کو طلب کر کے اسکو اپنا احتجاج ریکارڈ کر وایا۔
ترکی نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے انقرہ میں ایرانی سفیر کو طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
ترک وزارت خارجہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے خلاف تہران کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو "بے بنیاد” قرار دے کر اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی ایرانی سفیر سے اس پر باقاعدہ احتجاج کیا گیا ہے۔اس سے قبل جمعہ کے روز ایرانی وزارت خارجہ نے انقرہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صدر ایردوان کی تقریر میں متنازع علاقے سے متعلق اشعار پڑھنے کے واقعے کی وضاحت کرے۔
تہران نے کہا کہ توسیع پسندانہ عزائم کا دور ختم ہوچکا ہے۔ ایران کسی کو بھی اپنی خود مختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔وزارت خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ایران کسی بھی جماعت کو اپنی علاقائی سالمیت کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دے گا اور اپنے مفادات کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
جمعرات کے روز باکو میں ترک صدر نے آذربائیجان کی فوج سے خطاب کے دوران اراس کے علاقے سے ایک نظم کے کچھ اشعار پڑھے جن پر ایران میں سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایردوان کو یہ اطلاع نہیں دی گئی تھی کہ انہوں نے باکو میں جو اشعار دہرائے تھے ان کا "غلط طور پر” تعلق "اراس کے شمالی علاقوں کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ٹویٹر پیج پر ایک ٹویٹ میں فارسی اور انگریزی میں استفسار کیا کہ کیا وہ (ایردوان) کو سمجھا نہیں سکے کہ وہ جمہوریہ آذربائیجان کی آزادی کے خلاف بات کرتے ہیں۔ کوئی بھی ہمارے پیارے آذربائیجان کے بارے میں بات نہیں کرسکتا۔