turky-urdu-logo

ترکیہ کا اسرائیلی وزراء کے اشتعال انگیز بیانات پر شدید ردعمل

ترکیہ نے اسرائیلی وزراء کی جانب سے دیے گئے اشتعال انگیز بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اسرائیلی حکومت کی انتہا پسندانہ، نسل پرستانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کا مظہر قرار دیا ہے۔

ترکیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان نمبر 75 میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزراء کے بیانات نہ صرف ان کی ذہنی کیفیت کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ اس جارحانہ پالیسی کا تسلسل بھی ہیں جو اسرائیل برسوں سے خطے میں اختیار کیے ہوئے ہے۔

بیان میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ شام اور لبنان میں وہ پیش رفت جو خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کی نوید سمجھی جا رہی ہے اور جسے عالمی برادری کی حمایت حاصل ہے، وہ اسرائیل کے لیے کیوں پریشان کن بن گئی ہیں۔

وزارت خارجہ نے دو اپریل کی شب اسرائیل کی جانب سے شام میں متعدد مقامات پر کیے گئے فضائی و زمینی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب شام کی سرزمین سے اسرائیل کے خلاف کوئی اشتعال انگیزی یا حملہ نہیں ہوا تھا، جو اسرائیل کی اس پالیسی کو ظاہر کرتا ہے جو تنازع اور کشیدگی سے تقویت پاتی ہے۔

ترکیہ نے اسرائیلی وزراء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ترکیہ کو ہدف بنا کر غزہ میں جاری نسل کشی، فلسطینیوں کے خلاف کُلی جنگ، آبادکاروں کی دہشت گردی، مغربی کنارے کے الحاق کے عزائم اور شام و لبنان پر حملوں جیسے توسیع پسندانہ اقدامات پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔

ترکیہ کے مطابق، اسرائیل خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے اور بطور ایک "اسٹریٹجک عدم استحکام پیدا کرنے والا عنصر”، وہ بدامنی پھیلا رہا ہے اور دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔

بیان کے اختتام پر ترکیہ نے واضح کیا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے اسرائیل کو اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو ترک کرنا ہوگا، مقبوضہ علاقوں سے انخلا کرنا ہوگا اور شام میں استحکام کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا بند کرنا ہوگا۔

ترکیہ نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کی کھلی اور بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

Read Previous

استنبول : پاکستانی کمیونٹی کی باسفورس میں عید ملن

Read Next

شام میں ترک افواج کی تعیناتی، اسرائیل کی بقا کو خطرات

Leave a Reply