
استنبول کی ایک عدالت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے آثار قدیمہ میں شمار کی جانے والی آیا صوفیا کی عمارت کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ دے دیا ہے۔ عدالت میں یہ کیس کافی عرصے سے زیر سماعت تھا۔ پندرہ روز قبل عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج سنایا گیا۔ 1934 میں جدید ترکی کے بانی مصفطیٰ کمال اتاترک نے آیا صوفیا کو مسجد سے میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا۔ عدالت نے 85 سال بعد آیا صوفیا کی حیثیت کو بحال کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر طیب ایردوان نے اپنی انتخابی مہم میں آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسی سلسلے میں حکومت نے عدالت میں کیس دائر کیا جس کا فیصلہ آج عدالت نے جاری کر دیا۔
عدالت کا فیصلہ سننے کیلئے ترک اور عالمی میڈیا صبح سے ہی عدالت کے باہر موجود تھا۔ امریکہ اور مغربی ممالک آیا صوفیا کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے مخالف ہیں۔ صدر طیب ایردوان نے امریکہ اور یورپی ممالک کی آیا صوفیا پر بیان بازی کو ترکی کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا اور کہا کہ آیا صوفیا ترک اثاثہ ہے اور اس بات کا فیصلہ کرنا ترکوں کا کام ہے کہ کس عمارت کو کیا حیثیت دینی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے دھمکی دی ہے کہ اگر آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کیا گیا تو وہ اسے آثار قدیمہ کی فہرست سے خارج کر دے گی۔