ترکی کے ثقافتی شہر استنبول میں “آیا صوفیہ” صرف ایک عمارت ہی نہیں بلکہ تاریخ کا ایک ایسا شاہکار ہے جس نے ہر دور میں ترکوں پر اپنا اثر چھوڑا ہے۔ استنبول جو سلطنت عثمانیہ سے پہلے “قسطنطنیہ” کے نام سے مشہور تھا۔ یہاں آیا صوفیہ اس وقت بھی ایک مرکزی ثقافتی مرکز تھا۔
آیا صوفیہ کو بازنطینی حکومت میں قبل از اسلام تعمیر کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ عمارت یہاں رہنے والے آرتھوڈوکس عیسائیوں کی عبادت گاہ کے طور پر تعمیر ہوئی۔ بازنطینی حکومت کے خاتمے تک یہ عمارت ایک چرچ کے طور پر استعمال ہوتی رہی تاہم جب سلطنت عثمانیہ کے شاہ محمد دوئم نے اس وقت کے قسطنطنیہ یعنی آج کے استنبول کو فتح کیا تو آیا صوفیہ کو مسجد میں بدل دیا۔
آیا صوفیہ نے ترکی کے ہر دور میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ مسلمانوں اور عیسائیوں کیلئے یہ عمارت ہمیشہ عزت و احترام کا باعث بنی رہی اور استنبول کی پہچان بن گئی۔ آج دنیا میں استنبول کی پہچان کی بڑی وجہ آیا صوفیہ ہی ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ہر سال اس عمارت کی سیر کرنے آتے ہیں۔ ترک ثقافت پر آیا صوفیہ کا اثر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
جب اس عمارت کی تعمیر مکمل ہوئی تو اسے عیسائیوں کی عبادت گاہ کے طور پر استعمال میں لایا گیا لیکن ہر گزرتے دور میں اس کی حیثیت بدلتی گئی۔
بانطینی بادشاہ کونسٹینشئس نے اس عمارت کی تعمیر کا حکم 360 عیسوی میں دیا۔ یہ عمارت چھ سال میں مکمل ہوئی۔ پہلے پہل اس کی عمارت لکڑی سے بنائی گئی تھی لیکن 404 عیسوی میں قسطنطنیہ میں بازنطینی دور کے بادشاہ آرکاڈیوس کی حکومت میں سیاسی بے چینی کا دور شروع ہوا اور یہاں عوامی احتجاج کے دوران عمارت کو آگ لگا دی گئی جس سے اس کی لکڑی کی چھت خراب ہو گئی۔
آرکاڈیوس کے بعد بادشاہ تھوڈوسس دوم کی حکومت میں اس عمارت کی دوبارہ تعمیر ہوئی اور اسے 415 میں مکمل کیا گیا۔ نئی عمارت میں پانچ کونوں پر مشتمل اسٹرکچر تیار ہوا اور عمارت میں داخل ہونے کیلئے ایک شاندار بڑا دروازہ بنایا گیا۔ اس وقت بھی اس کی چھت لکڑی کی بنائی گئی۔
تیسری بار پھر 527 عیسوی میں اس عمارت کو آگ لگ گئی اور اس کی چھت آگ سے تباہ ہو گئی۔ 532 میں اس وقت کی بازنطینی حکومت کے بادشاہ جسٹنین نے اسے دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ اس وقت اس کے آرکٹیکٹ آئیزیڈوروس اور انتھیمیوز تھے۔ اس عمارت کو دوبارہ ایک عیسائی عبادت گاہ کے طور پر تعمیر کیا گیا اور 537 عیسوی میں جو عمارت تعمیر ہوئی وہ اب تک یہی آیا صوفیہ ہے۔
27 دسمبر 537 عیسوی میں نئی تعمیر شدہ عمارت میں پہلی بار عبادت کی گئی اور اس وقت کے بادشاہ جسٹنین نے دعائیہ تقریب کے دوران کہا کہ اے خدا تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے عبادت کیلئے ایک شاندار عمارت کی تعمیر کا موقع دیا۔
نئی آیا صوفیہ کی عمارت ایک عیسائی عبادت گاہ کے طور پر تعمیر ہوئی جس میں ایک بہت بڑا گنبد بنایا گیا اور پھر کئی چھوٹے گنبد بھی تعمیر کئے گئے۔
ترکی کی سینکڑوں سال پرانی تاریخ میں ہمیشہ آیا صوفیہ نے ترکوں کی سیاسی اور ثقافتی زندگی پر اپنے اثرات چھوڑے۔ آج کے جدید ترکی میں بھی آیا صوفیہ اب دوبارہ سے ترک سیاسی تاریخ میں ایک بار پھر موضوع بحث ہے۔
سلطلنت عثمانیہ کے دور میں جب شاہ محمد دوئم نے قسطنطنیہ کو فتح کیا تو اس عمارت کو مسجد میں تبدیل کر دیا اور 1935 تک یہ عمارت ایک مسجد کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔ جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے اس مسجد کو 1935 میں میوزیم میں بدل دیا۔
ترکی کے موجودہ صدر طیب ایردوان نے اپنی سیاسی اور انتخابی مہم میں استنبول کے اس ثقافتی ورثے کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ۔