turky-urdu-logo

ترک ڈاکٹر نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی

اپنے کام سے محبت ایک دن انسان کو کامیابی کے راستے پر ڈال ہی دیتی ہے۔ یہی کہانی ایک ترک نژاد جرمن جوڑے کی ہے جس نے اپنی زندگی انسانی جسم میں مدافعت کے نظام کو سمجھنے اور اسے بہتر بنانے کے لئے وقف کر دی۔ آج یہ ترک نژاد میاں بیوی نہ صرف کینسر کے خلاف مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کی ادویات تیار کر چکا ہے بلکہ کورونا وائرس کے لئے ویکسین کی تیاری کا کام بھی اسی جوڑے نے انجام دیا ہے۔

امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائیزر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے لئے اب تک جو ویکسین تیار ہوئی ہے اس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ امید ہے کہ امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگز ایجنسی ہنگامی بنیادوں پر اس ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دے گی۔

ترک نژاد ڈاکٹر اوگر شاہین کا شمار اس وقت جرمنی کے ارب پتی افراد میں ہوتا ہے۔ امریکی اسٹاک مارکیٹ نسدق کے مطابق اس وقت ڈاکٹر شاہین کی کمپنی کی مالیت 21 ارب ڈالر ہے۔ 55 برس کے ڈاکٹر اوگر شاہین جرمنی کے شہر کولون کی فورڈ کمپنی میں ایک تارکین وطن کے طور پر مزدوری کیا کرتے تھے۔ ان کا تعلق شام کے شہر حلب کے اس مضافاتی علاقے سے ہے جس کی سرحد ترکی سے ملتی ہے۔ وہ ترکی کے شہر اسکندرون میں پیدا ہوئے اور اپنے والدین کے ساتھ جرمنی منتقل ہو گئے۔ اس وقت ڈاکٹر شاہین کی اپنی بیوی ڈاکٹر اوزلم تورچی کا شمار جرمنی کے سو ارب پتی خاندانوں میں ہوتا ہے۔

ڈاکٹر اوزلم تورچی خود بھی ایک ترک نژاد تارکین وطن ہیں جو اپنے والدین کے ساتھ جرمنی آئیں۔ ان کے والد خود بھی ڈاکٹر تھے۔

ڈاکٹر اوگر شاہین کو بچپن سے ہی ادویہ سازی کا شوق تھا اور وہ کوئی بڑا کام کرنا چاہتے تھے۔ اپنے خواب کی تکمیمل کے لئے انہوں نے کولون اور ہمبرگ کے مختلف میڈیکل کالجز اور اسپتالوں میں کام کیا۔ ہمبرگ میں اپنے کیریئر کے آغاز میں ہی ان کی ملاقات ڈاکٹر اوزلم تورچی سے ہوئی۔ دونوں کو میڈیکل ریسرچ اور کینسر کے علاج میں گہری دلچسپی تھی۔

دونوں کو اپنے کام سے اتنا عشق اور لگاوٗ تھا کہ شادی کے دن بھی دونوں لیبارٹری میں کام کر رہے تھے۔ یہیں سے وہ گھر گئے اور شادی کی رسومات ادا کیں۔

دونوں میاں بیوی نے اپنی تحقیق کے دوران جسم کے ایک ایسے مدافعتی نظام کا سراغ لگایا جو کینسر کے خلاف لڑائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور ہر ایک ٹیومر کی منفر خصوصیات ہیں جو بیماری کے خلاف مدافعت کا بہترین نظام رکھتا ہے۔

ڈاکٹر شاہین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر تورچی نے 2001 میں گینمیڈ فارماسیوٹیکل کے نام سے ایک کمپنی بنائی اور کینسر سے لڑنے والی اینٹی باڈیز ادویات تیار کرنا شروع کیں۔ اس وقت ڈاکٹر شاہین یونیورسٹی آف مینز میں پروفیسر تھے۔ گینمیڈ کی تیار کی ہوئی ادویات کو اہمیت ملی اور دو سرمایہ کار کمپنیوں نے ڈاکٹر شاہین کو ریسرچ اور ادویہ سازی کے لئے سرمایہ فراہم کیا۔ اس سرمایہ سے انہوں نے ایک اور کمپنی بنائی اور جنرک ادویات کی تیاری کا کاروبار ہیگسیلز اور نووارٹس کو فروخت کیا۔ یہ وینجر کمپنی 2016 میں جاپان کی ایسٹالا کمپنی کو ڈیڑھ ارب ڈالر میں فروخت کر دی۔

2008 میں گینمیڈ کمپنی نے جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر کرنے کے لئے جس کام کو کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا بالآخر وہ اس میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے کینسر کی امینولوجی کا نظام بہتر بنانے کے لئے ادویات میں ایم آر این اے شامل کیا جو خلیوں کو جینیاتی پیغام دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔

جرمنی کی ایم آئی جی کمپنی کے لئے ڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر تورچی ایک ایسی ٹیم تھی جو ان کے خواب کو ایک تعبیر دینے والی تھی۔ انہوں نے بھرپور سرمایہ کاری کی اور اس بات کی آزادی حاصل کی کہ وہ اپنی مرضی سے حقائق کے مطابق ریسرچ جاری رکھیں۔

بائیون تیک کی ترقی میں ایک وقت ایک بڑی تبدیلی آئی جب ڈاکٹر شاہین کی نظر سے چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس پر ایک ریسرچ مقالہ پر پڑی اور ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کینسر کے خلاف تیار کی جانے والی ایم آر این اے دوا اور وبا کے پھیلانے والے اس وائرس ایم آر این اے کی ویکسین میں زیادہ فرق نہیں ہے۔

Read Previous

موجودہ عالمی نظام دنیا کے بحرانوں کو حل کرنے میں ناکام ہے، صدر ایردوان

Read Next

ترکی اور ایران کی پالیسیوں سے متفق نہیں لیکن ان سے جنگ بھی نہیں چاہتے، یو اے ای

Leave a Reply