جرمن پارلیمنٹ کے رکن ہیلجے لِنز نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو صحیح معنوں میں سمجھنے کی ضرورت ہے اور جرمن انہیں تبدیل کرنے کے بارے میں سوچنا بند کریں۔
جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی اسلام دشمنی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ میں یورپ میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور ان کی تذلیل کرنے کے واقعات پر معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے دائیں بازو کی شدت پسند اور مسلمان دشمن سیاسی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی جانب سے اسلام دشمن جذبات کو بھڑکانے کے واقعات کی سخت مذمت کی اور کہا کہ جرمنی میں نسل پرستی کو بڑھانے کی پالیسی کو ختم کرنا ہو گا۔
اسلام دشمن اور انتہاپسند سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ہیلجے لِنز نے کہا کہ جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے خطرناک کھیل کو ختم کرنا ہو گا۔ جو لوگ جمہوریت پر حملے کر رہے ہیں دراصل وہ جرمن عوام کے دشمن ہیں۔ ان تمام اقدامات سے سب سے زیادہ مسلمانوں کو نقصان ہو رہا ہے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔
انہوں نے ترک تاریخ کے پروفیسر فواد سیزگن کی بیٹی ہلال سیزگن کی کتابیں پڑھنے کا مشورہ دیا تاکہ مسلمانوں کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
انہوں نے کہا کہ انتہاپسند مساجد کو نقصان کیوں پہنچا رہے ہیں؟ مسلمانوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں کیوں دی جا رہی ہیں؟ کیا کسی نے اپنے آپ سے یہ سوال کیا ہے؟ نہیں آپ میں سے کسی نے بھی خود سے یہ سوال نہیں کیا لیکن ہم تمام کو سمجھنا چاہیے کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں بھڑتا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک سوائے نفرت کے اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کر رہا ہے۔ اس تقریر کے بعد ترک نژاد جرمن فٹ بالر مسعود اوزل نے سوشل میڈیا پر ہیلجے لِنز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام دشمنی کو ختم کرنے کے لئے جرمن پارلیمنٹیرین نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ میرے دل میں ان کے لئے عزت اور احترام مزید بڑھ گیا ہے۔