turky-urdu-logo

اسرائیل کو تسلیم کرو، دہشت گرد ریاست کا الزام ختم کر دیں گے، سوڈان کو امریکی پیشکش

امریکہ نے سوڈان کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ اسرائیل کو تسلیم کر لے تو اس پر سے دہشت گرد ریاست کا الزام ختم کر دیا جائے گا۔

ایک ہفتہ قبل امریکی وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اچانک سوڈان کے دارالحکومت خرطوم پہنچ گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ امریکی وزارت خارجہ نے فوری طور پر کچھ اہم کاغذات وہائٹ ہاوٗس بھیجے جس میں تجویز دی گئی تھی کہ اگر سوڈان اسرائیل کو تسلیم کر لیتا ہے تو اس پر سے دہشت گرد ریاست کا الزام ختم کر دیا جائے۔

امریکہ اور سوڈان کے اعلیٰ حکام عرصہ دراز سے ملاقاتیں کر رہے ہیں جس میں سوڈان پر سے دہشت گرد ریاست کا الزام واپس لینے کے لئے بات چیت کی جا رہی ہے۔ سوڈان کی موجودہ عارضی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کی کئی شرائط کو پورا کر دیا ہے تاکہ اس الزام کو ختم کیا جائے۔

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے دورے میں سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو ایک نئی تجویز دی ہے جس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ سوڈانی وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پر واضح کیا کہ آئینی طور پر ان کی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مجاز نہیں ہے۔

امریکی کانگریس نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ نومبر کے صدارتی انتخابات جیتنے کے لئے مختلف ممالک پر دباوٗ ڈال کر انہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل نواز ووٹ زیادہ سے زیادہ حاصل کر سکیں۔

واضح رہے کہ حالیہ سیاسی جلسے میں صدر ٹرمپ نے امریکہ میں مقیم یہودیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ اسرائیل کے دوست ہیں تو مجھے زیادہ سے زیادہ ووٹ دیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے مائیک پومپیو اور سوڈانی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا  کہ سوڈان کو دہشت گرد ریاست سے نکالنے کے لئے بات چیت کی گئی تھی۔

امریکہ نے 1993 میں سوڈان کو دہشت گرد ریاست کی کیٹگری میں شامل کیا تھا۔ اس وقت شمالی کوریا، ایران اور شام بھی امریکہ کی دہشت گرد ریاستوں کی کیٹگری میں شامل ہیں۔

سوڈان کے سابق آمر عمر البشیر نے 2001 میں امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون شروع کیا تھا کیونکہ اوسامہ بن لادن اور ابو ندال کچھ عرصہ سوڈان میں بھی رہ چکے تھے۔ عمر البشیر کو ایک سال قبل سوڈان میں ہنگاموں اور احتجاج کے بعد اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

Read Previous

ترکی میں بچوں کی سکولوں میں واپسی

Read Next

اسرائیل نے دوسرے روز بھی مسجد ابراہیم بند کر دی

Leave a Reply