
آج آذربائیجان ، آرمینی فوج کی ظلم وبربریت کی دل دہلا دینے والے داستان” خو جیلی قتل عام” کی 29 ویں برسی منا رہا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان میں آذری سفارت خانے میں سیمینار اور شہدا کی یاد میں تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں کمشیر کمیٹی کے چئیر مین شہریار آفریدی نے بھی شرکت کی۔


سوویت یونین کے ٹکڑے ہونے کے بعد ، آرمینیا کی فوج نے 26 فروری ، 1992 کو کاراباخ کے قصبے خو جیلی پر قبضہ کرلیا اور علاقے میں توپوں اور ٹینکوں سے بمباری کی۔
خو جیلی قتل عام کو آذربائیجان کی تاریخ کے خونریز واقعات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ آرمینیا کی فوج نے بالائی کاراباخ کے علاقے پر قبضے کی غرض سے آذری شہر وں کا قتل عام کیا گیا۔
آذربائیجان کے اعدادوشمار کے مطابق ، دو گھنٹے تک جاری رہنے والی آرمینیا کی فوج اس خونریز کارروائی میں 613 آزربائیجان شہری شہید ہوئے -جن میں 106 خواتین ، 63 بچے اور 70 عمر رسیدہ افراد شامل تھے جبکہ 487 افراد زخمی ہوئے۔
نیز ، قتل عام کے دوران پکڑے گئے 1،275 آذربائیجان کے شہریوں میں سے 150 آج تک لاپتہ ہیں۔ اس قتل عام میں ،آٹھ خاندان مکمل طور پر تباہ ہوگئے ، جبکہ 130 بچوں نےماں یا باپ کو کھو دیا اور 25 بچوں نے دونوں والدین کو کھو دیا۔

