ٹک ٹوک کا کہنا ہے کہ اس نے جولائی اور دسمبر 2019 کے درمیان 49 ملین سے زیادہ ویڈیوز کو ڈلیٹ کردیا ہے جو اس کے قوانین کے مطابق نہیں تھیں۔
ویڈیو شیئرنگ ایپ نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اسے حکومتوں اور پولیس سے ڈیٹا ڈلیٹ کرنے کے لیے لگ بھگ 500 درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے تقریبا 480 درخواستوں پر وہ کام کر چکے ہیں۔
پیر کے روز ، امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ٹک ٹوک ڈاؤن لوڈ کرنے سے شہری اپنی نجی معلومات کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے سافٹ ویر میں ڈال دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت چینی ملکیت والے ایپس پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں کیونکہ ملک میں رہنے والے لوگوں کی سلامتی ہماری لیے ہماری پہلی ترجیح ہے۔
ہندوستان کی حکومت نے بھی سائبر سیکیورٹی خدشات کے باعث پہلے ہی اس ایپ پر پابندی عائد کردی ہے۔
ٹک ٹوک چینی فرم بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔ یہ ایپ چین میں دستیاب نہیں ہے مگر ڈوین نام کی ایک ایپ چائنہ میں استعمال کی جاتی ہے۔
ٹک ٹوک نے کہا ہے کہ اسے چین کی طرف سے حکومت یا پولیس سے متعلق کسی بھی ڈیٹا یا چینی حکومت کی جانب سے مواد کو ختم کرنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔