صدر طیب اردوان نے جیلوں سے ہزاروں قیدیوں کی رہائی کے ایک قانون پر دستخط کر دیئے ہیں۔ یہ فیصلہ جیلوں میں کورونا وائرس کو روکنے کے اقدامات کے تحت کیا گیا ہے۔ گنجائش سے زائد قیدیوں کی وجہ سے جیلوں میں کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
تُرک پارلیمنٹ میں جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کی قرار داد پر حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں نے متفقہ طور پر بل منظور کیا۔ قرار داد کے حق میں 279 جبکہ مخالفت میں 51 ووٹ پڑے۔
اس قانون کے ذریعے جیلوں میں معمولی جرائم میں قید ایک لاکھ قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ دہشت گردی، جنسی زیادتی، منشیات، قتل اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے مجرموں کو اس قانون کے تحت کوئی رعایت نہیں ملے گی۔
پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے قانون کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے قیدیوں کو جیلوں سے رہا کر دیا جائے گا۔ ایسی خواتین جن کے بچوں کی عمر چھ سال سے اس سے کم ہے انہیں بھی رہائی مل جائے گی۔ ایسے قیدی جو خود اپنا خیال نہیں رکھ سکتے انہیں بھی جیلوں سے رہا کر دیا جائے گا۔ معذور افراد کو بھی نئے قانون کے تحت جیلوں سے رہائی مل جائے گی۔
ایسی خواتین جنہوں نے دوران قید بچوں کو جنم دیا اور ان کو تین سال کی سزا دی گئی تھی انہیں بھی اپنی باقی مدت گھر میں نظر بند رہ کر پوری کرنی ہو گی۔
جیلوں میں اچھے برتاؤ کے ایسے قیدی جن کو دس سال کی سزا سنائی گئی تھی انہیں عدالت سے خصوصی اجازت کے بعد کم سیکیورٹی والی جیلوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ شدید بیمار قیدیوں کو گھروں میں نظر بند رہنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ نئے قانون سے 45 ہزار سے 90 ہزار تک قیدیوں کو ریلیف ملے گا۔
رہا ہونے والے تمام قیدیوں کو مئی کے آخر تک رہائی ملے گی۔ وزارت انصاف کو اختیار ہو گا کہ وہ رہائی کی مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع کر سکتی ہے۔
تُرک وزیر انصاف عبدالحمید گل نے کہا ہے کہ اب تک جیلوں میں 17 قیدیوں میں کورونا کے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جس میں سے 3 قیدی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جیل کے 79 اہلکار بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ وزارت انصاف کے مطابق 80 ججوں اور سرکاری وکلاء میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
قیدیوں کی رہائی کا بل اس خدشے کے پیش نظر منظور کیا گیا کہ جیلوں میں قید تین لاکھ سے زائد قیدیوں میں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
ترکی میں اب تک 1296 افراد کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کنفرم کیسز کی تعداد 61 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔