
تحریر:توصیف احمد
ترکیہ کے شام کے بارڈر سے ملحقہ دس شہروں میں سوموار کی صبح 4:17 پر 7.8 شدت کا زلزلہ آیا۔
ترکیہ کے غازینتپ، دیار باقر، حطائے، قہرمانماراش، شانلی عرفہ جیسے بڑے شہروں کے علاوہ شام اور لبنان کے ملحقہ علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ملٹی سٹوری فلیٹ سسٹم ہونے کی وجہ سے پوری پوری عمارات زمین بوس ہو گئیں، 7 ہزار سے زائد عمارات ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
مجموعی طور پر 25 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ابھی تک 17 ہزار سے زائد افراد کی وفات کی تصدیق ہوچکی ہے، ہزاروں افراد ابھی تک ملبے تلے دبے ہیں ہسپتالوں میں زخمیوں کی تعداد 72 ہزار تک پہنچ چکی ہےاور بے گھر ہونے والے افراد کو سرکاری عمارتوں، تعلیمی اداروں، ہوٹلز اور عارضی خیمہ بستیوں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور مسلسل کیا جا رہا ہے۔
جہاں تک ترک قوم اور حکومت کے رسپانس کا تعلق ہے تقریبا 104 گھنٹوں سے 1 منٹ کے وقفے کے بغیر بلاتعطل سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
پاکستان سمیت پوری دنیا سے ریسکیو ٹیمیں پہنچ چکی ہیں اور ابھی کچھ دیر پہلے کی اپ ڈیٹ کے مطابق زلزلہ کے 93 گھنٹوں بعد ملبہ سے آوازیں سنائی دینے پر 7 گھنٹے کا طویل آپریشن کرتے ہوئے ایک شہری کو حادثہ کے ٹھیک 100 گھنٹوں بعد زندہ نکال لیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کا قومی ادارہ AFAD انتہائی منظم اور پروفیشنل انداز میں کام کر رہا ہے، آفت زدہ علاقوں میں 3 ماہ کے لئے ایمرجنسی لگا دی گئی ہے۔ مقامی ائیر لائنز نے متاثرہ علاقوں میں سامان ضرورت پہنچانے اور وہاں سے افراد کو منتقل کرنے لئے فری سروس کا آغاز کر دیا ہے۔ پورے ملک میں سرکاری و رفاہی اداروں کے کیمپس میں سامان ضرورت عطیہ کرنے والوں کا تانتا بندھا ہے۔ خون عطیہ کرنے والوں کی بھیڑ لگی ہے، لوگ وہاں خود جاکر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت نے ان علاقوں کی حد بندی کر کے جم غفیر کو متاثرہ علاقوں کا رخ کرنے سے منع کر دیا ہے، صرف ضرورت کے مطابق ٹرینڈ لوگ، ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل، ریسکیو ٹیمز کو منتقل کیا گیا ہے، تاکہ غیر تربیت یافتہ افراد ریسکیو عمل میں رکاوٹ نا بنیں۔
متاثرہ علاقوں میں موجود بے گھر ہونے والے افراد کے لئے عارضی خیمہ بستیوں، بستر ، گرم کپڑوں ، کھانے اور دیگر اشیائے ضروریہ کا بندوبست کیا گیا ہے اور مزید بھی سپلائی فراہم کی جا رہی ہے۔
صدر ترکیہ رجب طیب ایردوان نے اعلان کیا ہے کہ ایک سال کے اندر تمام بے گھر ہونے والے افراد کو گھر تعمیر کر کے دیں گے۔
ابھی تک 60 سے زائد ممالک کی طرف سے امدادی سامان پہنچ چکا ہے۔
حادثے کے پہلے دن ہی پاکستان سے بھی کئی ایک خصوصی طیارے امدادی سامان اور ماہرین کی ریسکیو ٹیمیں لے کر پہچ گئے تھے۔ جو کہ اپنے ترک بھائیوں کے شانہ بشانہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ترکیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی تعداد میں بہت قلیل ہونے کے باوجود اپنے ترک بھائیوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
مالی تعاون کے علاوہ اشیائے ضرورت بھی ڈونیٹ کر رہے ہیں ، طلبہ اور نوجوان خون کا عطیہ دے رہے ہیں، اور کچھ احباب جو بین الاقوامی این جو اوز کا حصہ ہیں اپنے اداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے پاکستان بھر میں ،ترکیہ میں اور دنیا بھر میں اپنی ایسوسی ایٹ برادر تنظیمات سے امداد کی اپیل کی ہے اور الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر محمد عبدالشکور دو روز قبل استنبول تشریف لا چکے ہیں، اور آج الخدمت فاؤنڈیشن کی 47 رکنی ریسکیو ٹیم بھی ترکیہ پہنچ چکی ہے، الخدمت چونکہ ترکیہ میں بھی این جی او کے طور پر رجسٹرڈ ہوچکی ہے اور ترک این جی اوز کے ساتھ طویل اشتراکی ریلیشن شپ ہے لہذا فوری طور پر ان تنظیموں کے ساتھ اور حکومتی اداروں کے ساتھ میٹنگز کر کے ضروریات کا تخمینہ اور ان کی فراہمی کا پلان بن چکا ہے، الخدمت پاکستان سے خیموں اور دیگر ضروریات زندگی پر مشتمل سامان روانہ کر چکی ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پیما اور ICNA امریکہ کے ڈاکٹرز کو یہاں لانے اور ان کو میڈیکل سپورٹ میں لگانے کا انتظام کیا جا رہا ہے، پرسوں شام پاکستانی طلبہ جو کہ پہلے سے ہی سرگرم تھے ان کے ساتھ عبدالشکور صاحب کی نشست ہوئی جس میں ان کے فوری کام کو سراہنے کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی اور ان کو لانگ ٹرم میں ان کی ذمہ داریوں سے بھی آگاہ کیا، کل ہفتہ کے روز استنبول میں پوری پاکستانی کمیونٹی کا نمائندہ کیمپ لگا کر سامان ضرورت اکٹھا کیا جائے گا۔
پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم میرے ہزاروں دوستوں نے کالز اور میسجز کر کے میری خیریت دریافت کی اور اس سانحہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا، بلاشبہ درد دل رکھنے والا ہر فرد افسردہ اور غمگین ہے، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اس آزمائش میں جان کی بازی ہارنے والوں کی مغفرت فرمائے، زخمیوں کو شفائے کاملہ عطا فرمائے اور لاکھوں پریشان حال افراد کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے آمین۔