
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے برادر اور دوست ملک ترکیہ میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے ریلیف فنڈ قائم کردیا۔
یہ ترکیہ سے باہر کسی بھی غیر ملک میں ترکیہ کی امداد کے لیے قائم کیے جانے والا پہلا ریلیف فنڈ ہے جس سے پاکستان کی ترکوں سے محبت کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ریلیف فنڈ جی 12 ہزار166 کے قیام کا نوٹی فیکیشن جاری کرتے ہوئے اس سلسلے میں آفس آف دی کنٹرولر جنرل کو اپنی سمری بھجوا دی ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اس فنڈ کا اجراء کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل اور کھٹن حالات میں چاہے یہ زلزلے کی تباہ کاریاں ہوں یا سیلاب کی آفت ہو ترکیہ نے ہر بار اور ہر موقع پر پاکستان اور پاکستان کے عوام کا بھر پور ساتھ دیا ہے اور اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ترکیہ میں اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباکاریوں کے موقع پر ترک عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں اور جو کچھ ہمارے سے ممکن ہوسکے ترکیہ اور ترک عوام کے لیے کریں۔
اس لیے ترک بھائیوں کی مدد اور اظہار یکجہتی کے لیے ترکیہ ریلیف فنڈ قائم کررہا ہوں اور پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کے وہ اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ کچھ حد تک ترکوں کے دکھوں کا مداوا کیا جاسکے ۔
یاد رہے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کے فورا بعد ہی اپنے ٹویٹ میں ترکیہ سے اظہار تعزیت کیا تھا اور پھر اسی روز انہوں نے صدر رجب طیب ایردوان کو ٹیلی فون کرتے ہوئے اپنے دلی افسوس اور رنج کا اظہار کرنے کےعلاوہ ہرممکنہ امداد کی یقین دہانی بھی کروائی تھی۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترکیہ ریلیف فنڈ کے قیام کے علاوہ فوری طور پرترکیہ پاک فوج کے دستوں پر مشتمل ریسکیو ٹیم ترکیہ روانہ کی ہے۔
پاک فوج کے امدادی دستوں میں اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم، جس میں ماہرین ، تلاشی کے آلات اور آرمی ڈاکٹروں، نرسنگ اسٹاف اور ٹیکنیشنز پر مشتمل ایک میڈیکل ٹیم شامل ہے۔
زلزلے کے بعد امدادی آپریشن کے سلسلے میں بھیجے گئے سامان میں 30 بستروں والا موبائل اسپتال، خیمہ، کمبل اور دیگر امدادی اشیا بھی شامل ہیں۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے ترکیہ عسکری قیادت نے ترکیہ میں شدید زلزلے سے متاثرہ افراد سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی دستے پیر اور منگل کی درمیانی شب خصوصی پی اے ایف طیارے کے ذریعے ترکیہ کے لیے روانہ ہوئے جو امدادی اور بچاوٴ کے کاموں کی تکمیل تک وہاں موجود رہیں گے۔