
ترکیہ میں آنے والے ہولناک زلزلے نے پورے ملک میں تباہی مچا رکھی ہے
صدر ایردوان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم 1939 کے ایرزنکن زلزلے کے بعد کی سب سے بڑی تباہی سے لرز گئے جس سے ہم پچھلی صدی میں گزرے تھے۔”
انہوں نے کہا کہ ملاطیا، ادیامان، ادانا، دیاباقر، غازی انتپ ، عثمانیہ، ، کلیس اور سانلیورفا صوبے زلزلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں
اب تک ایک ہزار سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جب کہ 5 ہزار سے زائد افراد شدیدزخمی ہوئے ہیں ۔ملبے سے نکالے جانے والے افراد کی تعداد 2,470 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 2 ہزار آٹھ سو عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت 9 ہزار سے زائد اہلکار پورے ملک میں ملبے تلے دبے افراد کی مدد کرنے میں لگے ہیں ان اہلکاروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ زلزلے کے بعد کی امدادی سرگرمیوں میں علاقائی گورنرز کے ساتھ کام کرنے کے لیے مزید 10 گورنرز کو تفویض کیا گیا ہے۔
صدر نے ہدایت کی کہ جو لوگ اور ادارے مدد کے لیے خطے میں جائیں گے انہیں ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (AFAD) کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ زلزلہ متاثرین کوبروقت امداد میسر ہو سکے۔
انہوں نے قوم سے "ایک دل” ہونے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا مجھے امید ہے کہ ہم ان تباہ کن دنوں کو ایک ملک اور قوم کے طور پر اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ پیچھے چھوڑ دیں گے۔
زلزلے کے بعد، ترکیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دنیا بھر سے تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو اور یورپی یونین سمیت 45 سے زائد ممالک کی جانب سے امداد کے لیے رابطہ ہو گیا ہے اور جلد مختلف ممالک سے رضاکار ترکیہ پہنچے گے۔