
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ کسی کو ہمارا ترجمان بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ عرب ممالک نے فلسطینی عوام سے کئے گئے مالی معاونت کے وعدے بھی پورے نہیں کئے۔
فلسطین کی مختلف نمائندہ تنظیموں کے سربراہوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ اس سال کے شروع ہوتے ہی فلسطینی اتھارٹی پر دباوٗ بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔بیروت اور راملہ میں فلسطین کی مختلف نمائندہ تنظیموں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا خبردار کیا کہ کسی کو فلسطین کا ترجمان بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ فلسطینی اپنی آزادی کی جدوجہد خود کریں گے۔
اجلاس میں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں پر قبضے اور یو اے ای کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور دونوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں صرف امریکہ کی شمولیت کے مطالبے کو سختی سے رد کر دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سربراہی میں ایک عالمی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا۔
حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن معاہدے کے خطرناک نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو صدی کا سب سے بڑا معاہدہ قرار دیا تھا۔
اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ امریکی امن معاہدے اور امریکی دباوٗ پر عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ معاہدے کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے جس کا سب سے بڑا نقصان فلسطین کی علیحدہ ریاست کے قیام میں کی جانے والی کوششوں کو پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو مسقبل میں کئی بڑے خطرات کا سامنا کرنا ہو گا کیونکہ عرب ممالک آہستہ آہستہ امریکی بلاک کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اوسلو معاہدے کو دوبارہ نافذ کرنے اور عالمی سطح پر ایک سیاسی پروگرام شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔
حماس نے اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان فضائی سروس کے لئے بحرین کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر بحرین پر سخت تنقید کی ہے۔
حماس کے ترجمان حزیم قاسم نے کہا کہ یو اے ای اور دیگر عرب ممالک کا اسرائیل کی طرف جھکاوٗ ایک خطرناک گیم ہے۔ عرب ممالک اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی کھل کر حمایت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بحرین اور سعودی عرب نے اسرائیل کو یو اے ای کے لئے اپنی پروازوں کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔