
روس نے ترکی اور شام کے سرحدی شہر ادلب پر فضائی حملہ کیا جس میں اب تک 50 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ درجنوں افراد اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔
روسی انٹلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ فیلق الشام کے ایک اسلامی گروپ کے تربیتی مرکز پر کیا گیا۔
روسی حملے کے بعد ادلب میں ترکی اور روس کے درمیان جاری سیز فائر معاہدے کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
برطانوی ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے فضائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 78 بتائی ہے۔
حملے میں کئی زخمی ہونے والے کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ امکان ہے کہ جاں بحق افراد کی تعداد مزید بڑھ جائے گی۔
اس سال مارچ میں روس اور ترکی کے درمیان ادلب میں سیز فائر کا ایک معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے بعد روس کا اب تک یہ سب سے بڑا فضائی حملہ ہے۔
معاہدے کے تحت شام کی سرکاری فوج کو اس علاقے سے دور رکھنا تھا کیونکہ خانہ جنگی کے باعث لاکھوں شہری ہجرت کر کے ترکی پہنچ رہے تھے۔ دوسری طرف شام کی فوج کی مدد سے اس علاقے میں کُرد دہشت گرد اپنے ٹھکانے مضبوط بنا کر ترکی میں دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
معاہدے میں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے وارننگ دی تھی کہ اگر شام کے صدر بشار الاسد کی حامی یا اس کی اتحادی فوج نے حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
شام میں 9 سال سے جاری خانہ جنگی میں ادلب شہر دہشت گردوں اور جہادی تنظیموں کا مرکز بن گیا تھا جس کے باعث ترکی کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو گئے تھے۔