ترک صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ لیبیا کے دارالحکومت تریپولی میں ترک فوج کی موجودگی کے باعث خلیفہ ہفتار کی باغی ملیشیا حملہ کرنے سے ڈر رہی ہے۔ ایک ترک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے طیب ایردوان نے کہا کہ لیبیا کی آئینی حکومت نے ترک فوج کی مدد سے ہی خلیفہ ہفتار کی باغی ملیشیا سے دارالحکومت تریپولی کا قبضہ چھڑایا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کی آئینی حکومت کو صرف ترکی کی حمایت حاصل ہے اور یہاں جنگ کا پانسہ صرف ترک فوج کی مدد سے ہی الٹ سکا ہے۔
صدر طیب ایردوان نے بتایا کہ ترکی صرف فوجی تعاون ہی نہیں بلکہ لیبیا کو صحت، ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں بھی مدد دے رہا ہے۔ ترکی مشرقی بحرہ روم میں اپنے مفادات اور حقوق سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ترکی نے لیبیا کے ساتھ سمندری تنازعہ حل کر لیا ہے اور اب چاہتا ہے کہ یونان کے ساتھ بھی بات چیت کے ذریعے تمام معاملات حل کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی حمایت سے نہ صرف لیبیا کی عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے بلکہ ایک مستحکم اور مضبوط لیبیا خطے کے دیگر ممالک کیلئے بھی ضروری ہے۔ لیبیا میں اقتصادی خوشحالی اور سیاسی استحکام سے شمالی افریقہ سے یورپ تک کا خطہ فائدہ اٹھائے گا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیا کی آئینی حکومت کو مضبوط بنائیں اور باغی ملیشیا جو ملک میں جنگی جرائم میں ملوث ہے اس کی حمایت ترک کریں۔ انہوں نے لیبیا میں خونریزی اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث خلیفہ ہفتار کی باغی ملیشیا سے جلد از جلد جان چھڑانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ باغی ملیشیا کے خلیفہ ہفتار کو اس کے جنگی جرائم کی سزا ملنی چاہیئے اور یہ تب ہی ممکن ہو گا جب یورپ اور عرب ممالک اس کی حمایت سے دستبردار ہوں گے۔ واضح رہے کہ لیبیا میں کرنل معمر قذافی کی 2001 میں حکومت ختم ہونے کے بعد خانہ جنگی شروع ہوئی جو ابھی تک جاری ہے جس کے باعث لاکھوں عام شہری اور فوجی اس خانہ جنگی کا شکار ہو چکے ہیں۔