اسٹوڈینٹ لاِئف سے پروفیشنل لائف میں آنے کے بعد پہلی جاب اور سیلری ہر کسی کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور ہمیشہ یاد رہتی ہے کیونکہ اچھی اور پسندیدہ جاب اور سیلری انسان کو موٹیویٹیڈ رکھنے میں کافی کارآمد ثابت ہوتی آئی ہے۔ لیکن اکثر ایسا نہ ہونے کی صورت میں لوگ ہمت ہارتے لگتے ہیں اور جب حالات بھی اس قدر غیر یقینی ہوں تو انسان ڈگمگا ہی جاتا ہے۔ اسی صورت حال کے پیش نظر ان تمام افراد جنہوں نے ابھی اپنے پروفیشنل کئریر کا آغاز کیا ہے کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹوئیٹر صارفین کی جانب سے پہلی جاب اور سیلری شئیر کرنے کی مہم کا آغاز کیا گیا جس میں صارفین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بہت سے دلچسپ اور منفرد پہلو بھی سامنے آئے۔
ٹوئیٹر صارف آنا خان نے اسی کڑی کا حصہ بنتے ہوئے کہا میری پہلی سیلری 2007 میں 1500 روپے تھی بنا کسی اضافی فوائد کے۔ آپ بھی ا س میں اپنی پہلی سیلری اپ ڈیٹ کر کے اس کو ری پوسٹ کریں۔ یہ صرف نیو بئیز کی حوصلہ افزائی کے لیے ہے تاکہ وہ جان سکیں کہ ہم نےاپنے سفر کا کیسے آغاز کیا۔ ہمت نا ہاریں۔ مستقل مزاجی ہی کامیابی کی کنجی ہے۔
رضوان کراچی نے لکھا میری پہلی سیلری بنا کسی اضافی مراعات کے 2004 میں 2360 تھی۔
سینٹر مصطفی وہاب گفتگو کا حصہ بنے تو انہوں نے لکھا میری پہلی سیلری اگست 2008 میں 5000 تھی جو میں نے اپنی ماں کو دی تھی۔
بانو نامی ایک صارف لکھتی ہیں میری پہلی سیلری 2005 میں 20000 تھی اور مجھے نہیں پتا تھا کہ میں اتنے سارے پیسوں کے ساتھ کیا کروں۔
مینا گبینا نامی ہینڈل نے اپنی خوشگوار یاد شئیر کرتے ہوئے کہا میری پہلی سیلری 2007 میں 5000 تھی جس سے میں نے ڈی وی ڈی پلئیر خریدا تھا۔
سوشل میڈیا جہاں وقت کے ضیاء اور منفی تاثر کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بنتا ہے وہی باز اوٰقات یہی پلیٹ فارمز مثبت رویوں ، یادوں ، اور حوصلہ افزائی کا سبب بھی بنتے ہیں جو ہماری نوجوان نسل کی تعمیری نموکا ذریعہ بن سکتا ہے۔