turky-urdu-logo

تُرک ڈرامہ ارطغرل:عرب حکمران ابھی تک خوفزدہ ہیں،مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ

عرب حکمرانوں پر ابھی تک تُرکی کے عالمی سیاست اور فن و ثقافت کے شعبے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا خوف طاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے دبئی میں اپنے نشریاتی ادارے مڈل ایسٹ براڈکاسٹنگ سینٹر کو ترک ڈرامہ سیریل ارطغرل کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک طرف تیاری کا حکم دیا اور دوسری طرف عرب ممالک میں ارطغرل کی نشریات پر پابندی بھی لگا دی۔ تُرک ڈرامہ سیریل ارطغرل پر پابندی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم تُرکی اسے سیاسی مخالفت قرار دیتے ہوئے عرب ممالک کی پالیسی کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قطر کا ساتھ دینے پر عرب ممالک کے حکمران ترکی کے خلاف ایک محاذ بنا رہے ہیں۔ عرب حکمرانوں کے ذہنوں پر تُرکی کے خوف کا یہ عالم ہے کہ سلطنت عثمانیہ کے عروج و زوال پر بنائی گئی تُرک ڈرامہ سیریل ارطغرل کی نشریات کو روکنے اور عوام میں بددلی پیدا کرنے کیلئے علماء سے فتوے حاصل کئے گئے۔ مصر کے دارالافتاء سے باقاعدہ فتویٰ لیا گیا کہ ارطغرل دیکھنا حرام ہے۔

عرب حکمرانوں کو خطرہ ہے کہ تُرکی اپنے ڈراموں کے ذریعے عرب عوام کو حکومتوں کے خلاف ورغلا کر اپنے سوفٹ امیج کو ابھار رہا ہے۔ عرب حکمران پریشان ہیں کہ کہیں ترکی سلطنت عثمانیہ کی بحالی کا اعلان نہ کر دے اور عرب عوام اس میں ترکی کا ساتھ دیں۔ کیونکہ جس وقت سلطنت عثمانیہ موجود تھی اس وقت تمام عرب ممالک سلطنت عثمانیہ کے ماتحت تھے۔

 مصری دارالافتاء نے اپنے بیان میں ارطغرل سیریل کو نشانہ بنایا اور کہا کہ اس کا مقصد مشرق وسطی میں سلطنت عثمانیہ کو بحال کرنا اور عرب ممالک پر خود مختاری حاصل کرنا ہے جو پہلے عثمانی حکومت کے تحت تھے۔ یہ دسمبر 2019 میں کوالالمپور کانفرنس کے فوری بعد ہوا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملائشیا جانے سے قبل سعودی عرب کے دورے کے بعد اچانک کوالالمپور کانفرنس میں اپنی شرکت منسوخ کردی تھی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ وہ ان خبروں پر کوئی خیرت نہیں ہوئی  کہ سعودی عرب نے پاکستان پر مسلم رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا ہے۔ طیب اردوان نے مزید کہا ، "یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سعودی عرب نے پاکستان کو دھمکی دی ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں تُرک ڈرامہ سیریل ارطغرل کی اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کرنے پر بھی ناراض ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے دسمبر 2019 میں ارطغرل کی اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ پاکستان کا سرکاری نشریاتی ادارہ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن جو بے صبری سے ارطغرل کو اردو میں ڈب کرنے کا کام کر رہا تھا نے اچانک جنوری 2020 کے شروع میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کیا کہ انھیں بتایا گیا ہے کہ پروجیکٹ کو شیلف کردیا گیا ہے اور مزید کوئی وضاحت فراہم نہیں کی گئی تھی۔ سعودی عرب کا مبینہ طور پر پاکستان کا کوالالمپور نہ جانے پر اثرورسوخ کے بعد یہ توقع کرنا مناسب ہے کہ مملکت نے  مالی بحران کا شکار پاکستان کی مدد کے لئے قیمت وصول کرنا جاری رکھی  کیونکہ اسے 2018 کے آخر میں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے باوجود  پی ٹی وی نے بالآخر رواں سال اپریل میں ارطغرل کو نشر کیا۔ عمران خان نے ایک بار پھر تُرک ڈرامہ سیریل کی حمایت کا اعادہ کیا  اور یہ دعوی کیا کہ اس میں "اقدار کے ساتھ زندگی” کو پیش کیا گیا ہے اور یہ اسلامی ثقافت کا عکاس ہے۔ اس کے نشریاتی وقت کا تبادلہ صدر اردوان کے فروری میں پاکستان کے دورے سے منسلک ہے ، جب انہوں نے کسی دوسری بین الاقوامی رہنما کے مقابلے میں ، چوتھی بار پاکستانی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔

Read Previous

تُرکی کا اثر و رسوخ کم کرنے کیلئے سعودیہ اسرائیل گٹھ جوڑ

Read Next

ترکی اور روس کی ادلب میں مشترکہ پیٹرولنگ

Leave a Reply