مغربی ترکی کے صوبہ آئیدن کے قصبے کوچارلی سے تعلق رکھنے والی سوزن کیسکن کتابیں پڑھنے کے شوق کی وجہ سے مشہور ہوگئیں۔ سوزن ہائی سکول کی طلبا ہیں اور معمولی سے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں ۔ خبر کے سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد ملک بھر سے شہریوں نے سوزن کو کتابیں بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا جبکہ ایک مقامی تاجر نے سوزن کی سکول فیس ادا کرنے کا وعدہ کیا۔
ایجین شہر کے نواحی علاقے عدنان مینڈیرس سے تعلق رکھنے والی نویں جماعت کی طالبہ اپنے دوستوں اور خاندان میں “کتابی کیڑے” کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ جب سوزن کی کتابوں سے دلچسپی خبر بن کر میڈیا میں آئی تو ترکی کے مختلف شہروں سے لوگوں نے سوزن کے لیے کتابیں بھیجنا شروع کر دیں۔ ۔ آئیدن میں انادولو ایجنسی (AA) کے دفتر میں 100 کتابیں موصول ہوئیں ، جنہیں بعد میں سوزن کے گاؤں پہنچایا گیا۔
میڈیا میں خبر کے گردش کرنے کے کچھ ہی دیر بعد بڑے پیمانے پر مہم کا آغاز ہو گیا۔ ایک مقامی کاروباری شخصیت ، احمد ایمن نے سوزن کی زندگی بھر کی ٹیوشن فیس ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا
سوزن نے انادولو ایجنسی کو انٹرویو میں بتایا کہ خبر کو پڑھ کر بہت سارے لوگوں نے ان سے مدد کے لیے رابط کیا ہے۔