فلسطین نے سربیا کا دارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کے دباوٗ میں سربیا نے اپنا دارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ آج امریکی صدر ٹرمپ نے سربیا اور کوسوو کے درمیان معاشی اور تجارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ طے کرایا ہے۔
کوسوو نے امریکی دباوٗ پر اسرائیل کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے اور سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مسلم اکثریتی آبادی کے ملک کوسوو پر امریکی دباوٗ تھا کہ وہ اسرائیل کو ریاست تسلیم کرے اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرے۔
سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں فلسطین کے سفیر محمد نبہان نے سربیا کے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سربیا کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ یروشلم کا علاقہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اسرائیل نے 1967 میں یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سے اب تک اس شہر پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔
فلسطینی سفیر نے کہا کہ سربیا کے اس فیصلے سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اور سربیا کے درمیان جو روایتی دوستانہ تعلقات ہیں اس فیصلے سے ان پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس کا فلسطین کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ سربیا کی حکومت اور عوام واشنگٹن کے اس دباوٗ کو قبول نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی موجودگی میں سربیا اور کوسوو نے ایک دوسرے کے ساتھ معاشی تعلقات بحال کرنے کے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
دونوں ملکوں نے امریکی دباوٗ پر دو علیحدہ علیحدہ معاہدوں پر دستخط کئے جس میں سربیا نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا اور کوسوو نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
سربیا نے کہا ہے کہ وہ اسی ماہ یروشلم میں اپنا کمرشل آفس کھول دے گا۔