سعوی شوریٰ کونسل نے دو سال میں دوسری بار فیملی کورٹس میں خواتین ججوں کی تعیناتی کی تجویز مسترد کر دی۔
شوریٰ کونسل کی خاتون رکن لطیفہ الشعلان نے بتایا کہ کونسل نے دوسری بار اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ خاندانی جھگڑوں کیلئے قائم عدالتوں میں خواتین جج کو تعینات کیا جائے۔ الشعلان کہتی ہیں کہ سعودی عرب کے عدالتی نظام میں خواتین کی بحیثیت جج تعیناتی کی ممانعت نہیں ہے۔
پچھلے سال 150 رکنی شوریٰ کونسل میں سے صرف 53 ممبرز نے خواتین ججوں کی تعیناتی کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اکثریت نے اس تجویز کو سِرے سے ہی مسترد کیا تھا۔ گذشتہ سال کی تجویز میں کہا گیا تھا کہ ایسی خواتین جو قانونی اور شرعی طور پر جج کی حیثیت سے کام کرنے کے قابل ہیں انہیں کام کی اجازت دی جائے۔ اس سال کی تجویز میں کہا گیا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے انہیں پرسنل اسٹیٹس کورٹس میں جج کے طور پر کام کی اجازت دی جائے۔
مردوں کی اکثریت کی سعودی شوریٰ کونسل نے دونوں تجاویز مسترد کر دیں۔