
تحریر: اسلم بھٹی
اولیاء چلبی جنہیں ” سیاح عالم ” اور ” ترکوں کا ابن بطوطہ” بھی کہا جاتا ہے ان کا اصل اور پیدائشی نام محمد زلی تھا اور اولیاء چلبی لقب ۔ وہ ایک عظیم ترک سیاح تھےجو سلطنت عثمانیہ اور ترک تاریخی اور سیاحتی ادب کے مشہور ترین سفر نامہ نگار اور تاریخ دان مانے جاتے ہیں۔
وہ 25 مارچ 1611 کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 1682 کو 71 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔
ان کا مشہور سفرنامہ” سیاحت نامہ ” کے نام سے شائع ہوا جو 10 جلدوں اور تقریباً 6940 صفحات پر مشتمل ہے .
انہوں نے 53 سال تک بغیر کسی وقفے کے مسلسل سفر کیا اور سلطنت عثمانیہ کے تقریباً تمام علاقوں کا دورہ کیا اور ان کی تاریخ اپنے اس مشہور سفر نامے میں درج کی۔ اس کے علاوہ یورپ، ایشیا اور افریقہ کا بھی سفر کیا۔ ایک روایت کے مطابق انہوں نے کل 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر کا سفر کیا جو زمین سے چاند کے درمیان سفر بنتا ہے۔
انہیں بچپن ہی سے سفر کرنے کا بہت شوق تھا۔ ان کی تعلیم و تربیت بہت اچھی اور شاہی مکتب میں ہوئی تھی۔ ان کے ابا و اجداد خلافت عثمانیہ کے اعلی عہدوں پر فائز تھے۔ ان کے دادا تو سلطان محمد فاتح کی استنبول فتح کرنے والی فوج اور لشکر کا حصہ تھے اور عثمانی سلطنت کے بہت قریب تھے ۔ ان کے والدین نے ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ اپنے زمانے کے نامور اساتذہ کے پاس بھیجا جن سے انہوں نے استفادہ کیا۔ بچپن ہی سے انہیں سفر کرنے اور نئی نئی جگہ دیکھنے کا بہت شوق تھا۔ سب سے پہلے انہوں نے استنبول کا سفر دیکھا ۔ پھر استنبول کے قریبی شہروں جیسے برصہ وغیرہ کا سفر کیا اور اس کے بعد سلطنت عثمانیہ کے دیگر مفتوحہ علاقوں کا دورہ کیا۔
ان کے شوق سفر کے بارے میں ایک مشہور رویت بیان کی جاتی ہے کہ ایک رات انہوں نے خواب دیکھا کہ عاشورہ محرم کی شب پیغمبر اسلام حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اپنے خلفائے راشدین کے ساتھ استنبول کی مشہور مسجد ” اخی مسجد” میں تشریف فرما ہیں۔ اولیاء چلبی بھی اس محفل میں موجود تھے ۔ اولیاء چلبی پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب جانے کی بار بار کوشش کرتے ہیں اور ان سے اپنی شفاعت کی درخواست کرتے ہیں اور ” شفاعت یا رسول اللہ” کہنے کی جسارت بار بار کرتے ہیں لیکن جونہی وہ آخر کار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب پہنچتے ہیں تو ” شفاعت یا رسول اللہ” کی بجائے "سیاحت یا رسول اللہ” کہہ دیتے ہیں اور آپ کی یہ دعا قبول ہو جاتی ہے اور یوں وہ سفر نامہ نگار اور سیاح بن جاتے ہیں ۔
ان کا سفرنامہ یعنی ” سیاحت نامہ” نہ صرف عثمانی تاریخ اور مفتوحہ شہروں کے احوال بیان کرتا ہے بلکہ اپنے زمانے کی تاریخ کو بڑے دلچسپ پیرائے میں حالات و واقعات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ وہ جہاں جاتے ہیں وہاں کی آبادی ، لوگوں ، ان کا طرز بودو باش کے بارے میں بھی تفصیلات بیان کرتے ہیں۔
وہ حافظ بھی تھے اور ان کی یاداشت بہت اچھی تھی۔ وہ دن بھر سفر کرتے اور رات کو اپنے سفرنامے میں حالات و واقعات درج کرتے۔
ان کا ” سیاحت نامہ” آج بھی تاریخ اور سفر کا شوق رکھنے والوں کے لیے ایک انسائیکلوپیڈیا کا درجہ رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ نے 2011 کو ” اولیاء چلبی کا سال” قرار دیا۔ ترکیہ کے سفری اور تاریخی ادب میں آپ کا مقام نہایت بلند ہے۔
آپ نے اپنے دور کے تمام خطوں کی سیاحت کی جن میں مصر، مکہ، مدینہ ، عراق ،ایران ،شام، فلسطین،سوڈان، بلقانی ریاستیں، آسٹریا ، یونان ، جارجیا ، آذربائجان ، آرمینیا ، روس اور افریقہ سمیت یورپ کے بھی اہم شہروں کا سفر کیا اور اپنی یادداشتوں میں اس کا ذکر کیا۔
وہ سفر نامہ نگار اور تاریخ دان ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی کو بھی سمجھتے تھے جس کی انہوں نے بچپن سے تعلیم بھی لی تھی۔وہ بہت اچھے خطاط بھی تھے۔
مشہور اقوال
آپ کے مشہور اقوال درج زیل ہیں:
نمبر 1
اپنی زبان اور دل کو آللہ کے ذکر سے تر رکھ ۔
نمبر 2
جو انسان اپنے آپ کو خدا کی رضا کے تابع کر دیتا ہے تو خدا بھی اس کا مددگار بن جاتا ہے۔ بھوکا ہو تو کھانا کھلاتا ہے اور جسم ڈھانپنے کو لباس مہیا کرتا ہے۔
نمبر 3
دوسروں کے عیب چھپانے والے” محرم راز” بنو ۔ اپنے رازوں کو اتنا مخفی رکھو کہ جسم کے بالوں کو بھی خبر تک نہ ہو۔
نمبر 4
اپنے دل کی بات سنو لیکن اس کی ہر خواہش کے پیچھے مت بھاگو۔
نمبر 5
اے دوست ! سوال پوچھنے میں عیب محسوس مت کر۔
نمبر 6
سیدھے راستے سے مت ہٹو۔ کینہ پروری اور خود غرضی سے دور رہو ۔
نمبر 7
اچھے لوگوں کو دوست بناؤ اور برے لوگوں سے دور رہو ورنہ پچھتاؤ گے۔
نمبر 8
اچھے لوگوں سے اچھائی سیکھو۔
نمبر 9
” قناعت ” ایک نہ ختم ہونے والا خزانہ ہے۔
نمبر 10
ذہین لوگ وہ ہیں جو اپنی عقل کا استعمال کرتے ہیں۔ تا ہم ذہن ترین وہ ہیں جو دوسروں کی عقل استعمال کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔