روس کے وزیر خارجہ سرگی لیوروف نے کہا ہے کہ لیبیا میں فوری جنگ بندی کیلئے ترکی اور روس بات چیت کر رہے ہیں۔
مصر، کانگو اور جنوبی افریقہ کے وزرائے خارجہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ لیبیا کی باغی ملیشیا لیبئن نیشنل آرمی کے سربراہ خلیفہ ہفتار جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب ترکی لیبیا کی آئینی گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کو جنگ بندی کے معاہدے پر منانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا لیبیا کا مسئلہ حل کرنے کیلئے فوری جنگ بندی ضروری ہے۔ اب تمام فریقین کو اپنی اپنی فوجیں کسی بھی سمت میں روانہ کرنے سے روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں اور اب مستقل حل کیلئے جنگ بندی ناگزیر ہو گئی ہے۔
روس نے جون میں کہا تھا کہ وہ لیبیا کے متحارب گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ تمام گروپس ایک مستقل اور پائیدار حل کیلئے بات چیت کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اب صرف ایک کام باقی رہ گیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے تاکہ بات چیت شروع ہو اور روس اس سلسلے میں اپنی پوری کوششیں کر رہا ہے۔
ابھی تک لیبیا کی آئینی گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کے زیر کنٹرول علاقے پر باغی ملیشیا خلیفہ ہفتار کے جنگجو ان علاقوں کو واپس لینے کیلئے کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن ترک فوج کی موجودگی کے باعث ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہو پا رہی ہیں۔ خلیفہ ہفتار کو مصر، یو اے ای، فرانس اور روس کی مدد حاصل ہے جبکہ لیبیا کی آئینی حکومت کو ترکی سپورٹ کر رہا ہے۔ اس وقت لیبیا کے خام تیل سے مالا مال علاقے میں ایک نئی جنگ شروع ہونے والی ہے۔ باغی ملیشیا روس کی مدد سے آئل فیلڈز پر دوبارہ قبضے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ ترکی لیبیا کی سرکاری فوج کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے روس نے مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے جنگ بندی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔