فیس بک کی آڈیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کے بعض فیصلوں سے صارفین کو دھچکا لگا ہے۔
فیس بک کے ذریعہ جاری کردہ ایک آڈٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کے خوفناک اور دل دہلا دینے والے فیصلوں سے انسانی حقوق کو
دھچکا پہنچا ہے۔
دو سال پر مخیط رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے اقدامات سے بہت سارے صارفین مایوس اور ناراض ہوگئے ہیں۔
فیس بک نے پہلے ہی کہا ہے کہ وہ 100 صفحات پر مشتمل پالیسی رپورٹ میں کچھ تبدیلیاں لائے گی۔
اس کی انسانی حقوق کی پالیسی پر فیس بک کا بائیکاٹ کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اب ایک ہزار کے قریب ہے۔
فیس بک کےبانی مارک زکربرگ کو کانگریس کی سماعت کے دوران سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس کے ایک ماہ بعد ہی مئی 2018 میں فیس بک نے اپنی پا لیسیوں کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
انسانی حقوق کی کمیونٹی میں بہت سارے افراد مایوس اور ناراض ہوگئے ہیں جہاں انہوں نے کمپنی سے مساوات کو آگے بڑھانے اور امتیازی سلوک کے خلاف جنگ میں مزید کام کرنے کی ترغیب دی ہے۔
لیکن آڈٹ رپورٹ کے کچھ معاملات میں پیشرفت کے لئے فیس بک کی تعریف بھی کی گئی ہے ، جیسے حقوق گروپوں کے ساتھ اس کی بہتر مشاورت۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ سفر کی شروعات تھی ، نہ کہ اختتام۔