تین سال قبل میانمار کی فوج نے مسلم کش ایکشن کے تحت آپریشن کیا جس کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ اب یہ مسلمان بھارت کی مسلم دشمن پالیسی کے باعث دہری پریشانی کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ نے 25 اگست 2017 میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو نسل کشی قرار دیا تھا جس میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش اور بھارت میں پناہ لی۔
میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ ان کو شہریت سے خارج کر دیا۔ خواتین اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ روہنگیا مسلمانوں کے 300 افراد پر مشتمل ایک قافلہ نئی دہلی پہنچا تھا جہاں یہ لوگ اب مسلم دشمنی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے کے مطابق بھارت میں 18 ہزار 914 روہنگیا مسلمان پناہ لئے ہوئے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ مہاجرین کیمپ میں غیر انسانی ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہاں بنیادی سہولتیں نہیں ہیں تاہم وہ اپنے آپ کو محفوظ تصور کر رہے تھے لیکن بھارت میں حالیہ مسلم دشمنی کے جذبات کے بعد یہ مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔
مودی حکومت کی سرکاری مسلم دشمن پالیسی کے باعث کئی روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی واپس روہنگیا بھیج دیا گیا ہے۔
آسام اور منی پور میں قائم کیمپیوں یہ روہنگیا مسلمان اس وقت بارشوں اور سیلاب کے پانی میں گھرے بیٹھے ہیں اور بھارتی حکومت ان کی کوئی مدد نہیں کر رہی ہے۔