اگرچہ چھٹیاں گزارنے والے بحیرہ روم کی گرمی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ مگر موسمیاتی سائنسدان اس کی سمندری حیات کے لیے سنگین نتائج سے خبردار کر رہے ہیں کیونکہ یہ شدید گرمی کی لہروں کی وجہ سے جل جاتی ہے۔
بارسلونا سے تل ابیب تک، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ سال کے اس وقت کے لیے 3 ڈگری سیلسیس سے لے کر 5 ڈگری سیلسیس تک درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ پانی کا درجہ حرارت کچھ دنوں میں باقاعدگی سے30ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یورپ اور بحیرہ روم کے آس پاس کے دیگر ممالک میں شدید گرمی اس موسم گرما میں اخباری سرخیوں میں آگئی ہے، لیکن سمندر کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت بڑی حد تک نظروں سے اوجھل ہے۔
یاد رہےکہ سمندری گرمی کی لہریں سمندری دھاروں کی وجہ سے گرم پانی کے علاقوں کو بناتی ہیں۔ موسمی نظام اور ماحول میں حرارت بھی پانی کے درجہ حرارت میں اضافے کا موجب بن سکتی ہے۔ اور بالکل ان کے زمینی ہم منصبوں کی طرح، سمندری گرمی کی لہریں طویل، زیادہ متواتر اور زیادہ شدید ہوتی ہیں۔