turky-urdu-logo

سعودی شاہی خاندان کے سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے امریکہ اور یورپ کا دباؤ

20 لاکھ امریکی ڈالر سے بننے والی لابنگ فرم کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان شاہی خاندان کے نظربند افراد کی رہائی کیلئے امریکہ اور یورپین یونین کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے ولی عہد بننے کے فوری بعد شاہی خاندان کے اہم افراد کو کسی الزام کے بغیر نظربند کر دیا تھا۔ پرنس سلمان بن عبدالعزیز کو جنوری 2018 سے نظربند کیا ہوا ہے اور ان کے خلاف ابھی تک کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ اس سال مارچ میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے بھائی پرنس احمد بن عبدالعزیز السعود اور شاہ سلمان کے بھتیجے پرنس محمد بن نائف کو گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ دو سال پہلے پرنس محمد بن نائف کو ولی عہد کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا تھا۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر پرنس محمد بن نائف کے قریبی دوست سعد الجابری اور ان کے اہل خانہ کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم سعد الجابری کینیڈا فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

الجزیرہ کے مطابق پرنس محمد بن نائف کے ایک قریبی دوست نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ایک غیر قانونی حراست ہی نہیں بلکہ دن دیہاڑے سرکاری طور پر اغوا کی واردات ہے۔ یہ شاہی خاندان کے بااثر افراد کی جبری گمشدگی ہے۔

کئی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ الحائر کی جیل میں ایک سال کی جبری گرفتاری کے بعد پرنس عبدالعزیز بن سلمان کو اپنے والد کے ساتھ ریاض کے قریب ایک بنگلے میں قید کیا گیا تھا۔ تاہم مارچ میں انہیں ایک دوسری جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ پچھلے ہفتے ہی پرنس عبدالعزیز کو دوبارہ ریاض کے بنگلے میں ان کے والد کے پاس منتقل کر دیا گیا ہے۔

سعودی انٹلی جنس پرنس عبدالعزیز کے گھر والوں کے فون مسلسل ٹیپ کر رہی ہے۔ سعودی حکام نے امریکی اور یورپی دباؤ سے متعلق اے ایف پی کے سوال پر وضاحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سال فروری میں یورپین پارلیمنٹ کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے ریاض کا دورہ کیا تھا جس میں ولی عہد محمد بن سلمان پر گرفتار شاہی خاندان کے افراد کی رہائی کیلئے بات چیت کی گئی تھی۔ یورپین پارلیمنٹ نے ایک خط محمد بن سلمان کو لکھا ہے جس میں نظربند شاہی خاندان کے افراد سے متعلق معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا ہے۔ یورپین کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں یورپین پارلیمنٹ کے وائس چیئرمین مارک ترابیلا نے بتایا کہ سعودی حکومت نے ابھی تک خط کا جواب نہیں دیا ہے اور نہ ہی گرفتار شاہی خاندان کے افراد سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ خط میں یورپین کمیشن سے کہا گیا ہے کہ سعوی حکام سے پرنس سلمان کی رہائی سے متعلق دباؤ ڈالا جائے کیونکہ ان افراد کو کسی بھی الزام کے بغیر ہی غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نظربند شاہی افراد کی رہائی سے یورپین پارلیمنٹ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

Read Previous

سیاہ فاموں کے بعد صحافی اور میڈیا ورکرز امریکی پولیس کے نشانے پر

Read Next

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ذہنی طور پر معذور شہید فلسطینی نوجوان سپرد خاک

Leave a Reply