صدر رجب طیب ایردوان کے سیاسی استاد نجم الدین اربکان کی آج دسویں برسی منائی جا رہی ہے۔
سابق ترک وزیر اعظم نجم الدین اربکان 29 اکتوبر 1926 کو شمالی ترکی کے سینوپ نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔
نجم الدین اربکان نے میکینیکل انجئینیرنگ میں ڈگری حاصل کی تھی۔
جرمنی میں آپ نے مشہور زمانہ جرمن ٹینک لیپرا دے کی ڈیزائننگ میں اپنا لوہا منوایا۔
1965 میں استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی میں لیکچرار مقرر ہوئے۔
1969اربکان نے سیاست میں عملی حصہ لینا شروع کیا۔ آپ نے اپنی پہلی سیاسی جماعت نیشنل وائس پارٹی تشکیل دی جو اسلامی طرزسیاست کی حامل تھی۔
حکومت نے اس پر 1971 میں پابندی عائد کردی۔ آپ نے 1972 میں نیشنل سالویشن پارٹی قائم کی اور 1973 کے انتخابات میں حصہ لے کر 48 نشستیں حاصل کرکے مخالفین کی نیندیں اڑادیں۔1974 میں آپ نائب وزیر اعظم بھی منتخب ہوئے۔ 1977 کے انتخابات میں آپ کی جماعت نیشنل سالویشن پارٹی ملک کی تیسری بڑی طاقت بن کر ابھری۔ مگر تین سال بعد ہی ترک فوج کے سیکولر پسندوں نے آپ کی جماعت کو کالعدم قرار دے کر آپ کو پابند سلاسل کر دیا۔ یہ ظالمانہ پابندی 1987 تک رہی جو ایک ریفرنڈم کے نتیجے میں ختم ہوئی۔ آپ نے رفاہ پارٹی تخلیق کی اور 1990 کے انتخابات میں 40 نشستیں حاصل کیں۔
یہی وہ انتخابات تھے جس کے بعد ترک سیاست میں اسلامی عنصر کو ایک اہم رکن شمار کیا جانے لگا۔
1995 میں ہونے والے انتخابات میں رفاء پارٹی نے ملک کے 21 فیصد ووٹ حاصل کرلیے اور ایک دوسری جماعت کے ساتھ شراکت میں حکومت قائم کرلی۔
ترکی کے ایوان نمائندگان نے آپ کو اپنا قائد ایوان منتخب کر لیا۔ عدنان یندریس شہید کے بعد ترکی کے ایوان اقتدار میں پہلا اسلام پسند مرد جری داخل ہوا . آپ نے ترک عوام کو معیار زندگی بلند کرنے کی خاطر اہم کثیر الجہتی اقدامات کیے۔
آپ کی معتدل مزاجی اور فراست کا کرشمہ یہ ہے کہ آپ نے ترک سیاست کا محور سیکولرازم سے اسلام میں تبدیل کر دیا
ترک فوج کے سیکولر پسندوں کو آپ کی بلکہ دوسرے الفاظ میں اسلامی طرز حکمرانی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت کہاں گوارا ہوسکتی تھی۔ انہوں نے صرف ایک سال بعد ہی آپ کی حکومت ختم کردی۔ اس بار آپ کے عملی سیاست میں حصہ لینے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
۔1997 میں آپ نے ورچو پارٹی قائم کرکے سیکولرپرستوں کوایک بار پھر چیلنج کر دیا .حسب سابق ورچو پارٹی بھی 2001 میں سیکولراستبداد کی تنگ نظری کا شکار ہو گئی۔ پھر اربکان نے سعادت پارٹی کی شکل میں جدوجہد جاری رکھی ۔ اربکان نے اپنی سیاسی زندگی میں کبھی تصادم کی راہ اختیار نہیں کی۔ ان کو یکے بادیگرے 5 بار پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب ایردوان اور سابق وزیر خارجہ عبد اللہ گل آپ کی حکومت میں وزیر رہے۔ رجب طیب اردگان آپ کی رفاہ پارٹی کے ٹکٹ پر ہی استنبول کے میئر رہ چکے ہیں
عالم اسلام کا یہ قابل فخر سرمایہ 27 فروری 2011 کو انقرہ کے ایک ہسپتال میں دنیا فانی سے رخصت ہوا۔
آپ کی وفات سے نا صرف ترکی بلکہ عالم اسلام ایک عظیم رہنما سے محروم ہوگیا۔
2 Comments
نجم الدین اربکان ﷲ آپ پر رحمت فرماۓ.
آمین