پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دوحا میں جاری مذاکرات کے باوجود تشدد میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔
کابل میں افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے جو ممکن ہو سکا پاکستان اپنی پوری کوشش کرے گا۔
وزیر اعظم بننے کے بعد یہ افغانستان کا عمران خان کا پہلا دورہ تھا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب افغانستان میں تشدد بڑھ رہا ہے یہاں آنے کا مقصد جناب صدر یہ ہے کہ پاکستان کے عوام اور پاکستان کی حکومت کو گہری تشویش ہے اور تشویش وہی ہے جو آپ محسوس کر رہے ہیں ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ افغان عوام چار دہائیوں سے تشدد کا شکار ہیں۔ انسانی کمیونٹی جو امن چاہتی ہے اس وقت افغانستان میں امن کی اشد ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت میں اہم کردار ادا کیا اور پھر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات
کی راہ ہموار کی۔ ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ مذاکرات کے باوجود قطر میں ہونے والی بات چیت کے باوجود تشدد بڑھ رہا ہے۔ اس وقت دورہ کرنے کا مقصد آپ کو یقین دہانی کروانی ہے کہ پاکستان سب کچھ کرے گا جو ممکن ہو سکا ہم اس تشدد کو کم کروانے میں مدد کریں گے چاہے اس کے لئے
جنگ بندی کا معاہدہ کرنا پڑے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے کمیٹیاں بنا دی ہیں۔ کمیٹی بنانے کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے بڑھانا ہے۔ دونوں ملکوں کی سیکیورٹی ایجنسیز کے درمیان رابطے بڑھیں گے۔ جہاں کہیں آپ محسوس کریں کہ پاکستان مدد کر سکتا ہے تشدد کو کم کروانے میں پلیز ہمیں اس بارے میں ضرور بتائیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے بس میں ہوا جو کچھ ہم سے ممکن ہوا ہم اس تشدد کو کم کروانے میں
اپنی پوری کوشش کریں گے