
اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس میں دونوں اطراف سے تنازعے کی شدت اور صیہونی جارحیت کو کم کرنے پر اتفاق ہو گی اہے۔
قطر نے اس معاہدے میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ غزہ میں حماس کے دفتر سے جاری بیان میں ترجمان یحیٰ سنوار نے تصدیق کی ہے کہ قطر کی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا ہے۔
حماس کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل اور ان کی تنظیم کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ فلسطین میں قطر کے سفیر محمد العمادی نے دونوں اطراف کے درمیان معاہدے میں ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے امن معاہدے کو حتمی شکل دی۔
معاہدے کے تحت حماس اسرائیل پر حملوں اور اسرائیل کی صیہونی جارحیت کو کم کیا جائے گا۔ حماس نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت تنازعہ کو ختم کیا جائے گا۔ حماس نے قطر کی ثالثی پر شکریہ ادا کیا۔
تل ابیب نے ابھی تک اس معاہدے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت غزہ سے غباروں کے ذریعے اسرائیل پر حملے بند کئے جائیں گے۔ اسرائیل غزہ کی بند سرحد کو دوبارہ کھولنے پر رضا مند ہو گیا ہے۔
اسرائیل غزہ کی پٹی میں کریم شلوم اور ایریز کراسنگ کو کھول دے گا جس کے بعد فلسطینی ماہی گیر سمندر سے مچھلیوں کا شکار کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ غزہ سے اسرائیل پر غباروں کی مدد سے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر دی تھی اور یہاں اکلوتے پاور پلانٹ کو ایندھن کی فراہمی بھی بند کر دی تھی جس کے باعث غزہ میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔