turky-urdu-logo

پاکستان: اوورسیز پاکستانیوں نے ڈالروں کے ڈھیر لگا دیئے

پاکستان میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے بیرون ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں نے 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال دو ہزار میں 23 ارب 12 کروڑ ڈالر ملک میں بھجوائے۔ ملکی تاریخ میں ہوم ریمٹینسز کی یہ سب سے بڑی رقم ہے جو ایک سال میں اوورسیز پاکستانیوں نے بھیجی ہے۔

سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کا اس میں سب سے بڑا کردار ہے۔ جولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران مقدس سرزمین پر کام کرنے والے مزدوروں نے 5 ارب 43 کروڑ ڈالر بھیج کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلے پاکستانیوں سے بازی لے گئے۔

ایک نجی بینک کے ریمٹنسز ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اس سال ریمیٹنسز میں خاصی کمی کی توقع تھی کیونکہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں معطل تھیں لیکن ان حالات میں بھی پاکستانیوں نے ایک ریکارڈ قائم کر دیا۔

دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے پاکستانی مزدور ہیں۔ انہوں نے مالی سال دو ہزار میں 4 ارب 66 کروڑ ڈالر بھیج کر دوسری پوزیشن حاصل کی۔ یو اے ای میں سے دبئی میں مزدوری اور کاروبار کرنے والے پاکستانیوں کی طرف سے 3 ارب 20 کروڑ ڈالر بھیجے گئے۔ ابوظہبی سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر آئے۔

پاکستان میں ڈالر بھیجنے والوں میں تیسرا نمبر امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کا ہے۔ یہاں سے 4 ارب 16 کروڑ ڈالر زرمبادلہ کی صورت میں پاکستانی بینکوں کو موصول ہوئے۔

چوتھے نمبر پر برطانیہ میں رہنے والے پاکستانی ہیں جنہوں نے 3 ارب 46 کروڑ ڈالر قانونی ذرائع سے بھیجے جس کے باعث پاکستان کی ڈالر کی ضروریات کسی حد تک پوری ہو رہی ہیں۔

یورپین یونین کے رکن ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں نے ایک سال میں 68 کروڑ 62 لاکھ ڈآلر بھیجے۔ ان ممالک میں سے سب سے زیادہ پیسہ 14 کروڑ 29 لاکھ ڈالر اٹلی سے آئے۔

ملائشیا میں رہنے والے پاکستانیوں نے ایک ارب 42 کروڑ ڈالر بھیجے۔ خلیجی ممالک جن میں بحرین، کویت، قطر اور عمان شامل ہیں یہاں سے پاکستانیوں نے 2 ارب 16 کروڑ ڈالر بھیجے۔

سب سے زیادہ ریمٹنسز 2 ارب 46 کروڑ ڈالر جون میں وصول ہوئے جو کسی ایک ماہ میں ریمٹنسز کی سب سے بڑی رقم ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں ڈالروں کی اتنی بڑی رقم آنے کی امید کم ہی تھی لیکن کچھ ممالک میں لاک ڈاؤن کی نرمی کےباعث ریمنٹسز میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل بینک کے ریمیٹنسز سے متعلق ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر نے سجاگ کو بتایا کہ حکومت نے کم سے کم ڈالر بھیجنے پر جو فیس عائد تھی وہ ختم کر دی تھی جس کے باعث بینکاری ذرائع سے ڈالر کی آمد بڑھ گئی ہے اور اس سے ہنڈی اور حوالہ کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کم سےکم 100 ڈالر بھیجنے پر عائد فیس بالکل ختم کر دی جس کے باعث دنیا بھر میں پھیلے پاکستانی مزدوروں نے بینکوں کے ذریعے پیسہ بھیجنے کو ترجیح دی۔ بینکوں کی ریمٹینسز کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی نے بھی ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

Read Previous

استنبول میں ترکی کے مشہور فوٹوگرافر آرا گلر کی تصویروں کی نیلامی۔

Read Next

اسرائیلی عدالت کا مسجد اقصیٰ کے گیٹ کو بند کرنے کا حکم

Leave a Reply