ترکی میں پاکستان کے سفیر سائرس سجاد قاضی نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط سیاسی اور ثقافتی تعلقات کے باوجود باہمی تجارت محدود ہے۔ اسلام آباد کے مسلم انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے زیر اہتمام سیمینار سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سائرس قاضی نے کہا کہ دونوں ملکوں محض 60 سے 80 کروڑ ڈالر کی تجارت کرتے ہیں جو انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال فروری میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کے دورہ پاکستان میں تجارت کو فروغ دینے کے لئے غیر مععولی اقدامات کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن اس پر مناسب عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
اس وقت پاکستان میں قریباً 100 ترک کمپنیاں انفرا اسٹرکچر، تعمیرات اور اشیائے صرف کے شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔
اپنے دورہ پاکستان میں صدر ایردوان کی موجودگی میں دونوں ملکوں نے تجارت کو فروغ دینے کے لئے مفاہمت کی کئی یاداشتوں پر دستخط کئے تھے لیکن ان میں سے کسی پر ابھی تک سنجیدگی سے عمل درآمد نہیں ہوا۔
پاکستان میں ترکی کے سفیر احسان مصطفیٰ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہترین سیاسی تعلقات ہیں لیکن تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی شعبے میں دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ اچھا کام کر رہے ہیں۔ ترکی میں تعلیم کی بہترین سہولتوں کے باعث پاکستانی طالب علموں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ دونوں ملک عالمی سطح پر اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں پر مضبوط اور دو ٹوک موقف رکھتے ہیں۔
مسلم انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین صاحبزادہ سلطان احمد، پاک بحریہ کے سابق نائب سربراہ حشام بن صدیق، ڈائریکٹر مڈل ایسٹ اسٹڈیز سینٹر ترکی پروفیسر احمد عسیال، اسلام آباد سے دفاعی تجزیہ کار شبانہ فیاض، سابق سفیر احمد کمال اور دیگر شرکا نے بھی خطاب کیا۔
سیمینار میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلیم، صحت، سیاحت، ثقافت، صنعت اور حلال فوڈ سیکٹرز میں باہمی تعاون کو بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔