طالبان اور افغان حکومت میں امن مذاکرات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر پاکستان نے اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم ان مذاکرات میں بھارت کو شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے ترکی سے کہا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے امن مذاکرات کی میزبانی کرے۔ اس کے ساتھ امریکی انتظامیہ نے ایران، روس، چین، بھارت اور پاکستان کو ان مذاکرات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ خطے میں امن کے لئے پاکستان نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ بدقسمتی سے بھارت افغانستان میں قیام امن کا کبھی بھی حامی نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اس کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے بچانا ضروری ہے کیونکہ بعض ممالک نہیں چاہتے کہ افغانستان میں دوبارہ امن آئے۔
امریکی انتظامیہ نے ترکی میں ہونے والے امن مذاکرات اقوام متحدہ کی نگرانی میں کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے تمام پارٹیوں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایک سابق پاکستانی فوجی کو بھارت نے نیپال سے اغوا کیا اور اس وقت وہ بھارت کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیفٹننٹ کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہر کو جس ای میل کے ذریعے نوکری کا جھانسہ دے کر نیپال بلایا گیا وہ ویب سائٹ بھارت سے آپریٹ ہوتی ہے۔ پاکستان کے پاس اس بات کے مصدقہ ثبوت ہیں کہ بھارت نے حبیب ظاہر کو نیپال سے اغوا کیا اور اب وہ بھارت کی تحویل میں ہے۔