
ترکی اور امریکہ کے درمیان روس کے S 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی تنصیب پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
ترکی نے 2019 میں روس سے S 400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدا تھا جس کے بعد سے امریکہ نے ایک طرف ترکی کو جدید جنگی لڑاکا طیارے F 35 فروخت کرنے سے انکار کر دیا دوسری طرف امریکہ نے کہا ہے کہ اگر ترکی نے روس کا ایئر ڈیفنس سسٹم استعمال کیا تو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
اب ترکی نے امریکہ کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے پاکستانی ماڈل استعمال کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
1990 کی دہائی میں جب امریکہ نے پاکستان کو F 16 جنگی طیارے فروخت کئے تھے تو اس کی ٹیکنالوجی اور استعمال کی مانیٹرنگ کے لئے دونوں ملکوں نے ایک علیحدہ آفس قائم کیا تھا۔ اس سینٹر میں امریکی اور پاکستانی فوجی حکام موجود ہوتے ہیں جو F 16 طیاروں کی مانیٹرنگ کا کام کرتے ہیں۔
ترکی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ پاکستانی ماڈل کی طرز پر ایک معاہدہ کرے گا جس کے تحت امریکہ اور ترکی F 35 لڑاکا طیاروں کی مانیٹرنگ کے لئے ایک آفس قائم کریں گے۔
اس سینٹر میں ترکی اور امریکی فوجی حکام کام کریں گے جو اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ روس کا S 400 ایئر ڈیفنس سسٹم امریکی جنگی طیاروں کی ٹیکنالوجی کی کاپی نہ تیار کر لے۔
امریکہ کو خدشہ ہے کہ روس کا S 400 ایئر ڈیفنس سسٹم امریکی F 35 طیاروں کی خفیہ ٹیکنالوجی کو حاصل کر لے گا۔
صدر رجب طیب ایردوان نے آذربائیجان کا دورہ کرنے سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ F 35 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی تجدید کے لئے نئی امریکی انتظامیہ صدر بائیڈن سے بات چیت کی جائے گی۔
اس سلسلے میں ترکی نے امریکہ میں اپنے سفیر کو تبدیل کر دیا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے قریبی ساتھی مراد مرجان کو امریکہ میں سفیر بنا کر بھیج دیا ہے۔ مراد مرجان نے جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور وہ اے کے پارٹی کے نائب کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ امریکہ تعیناتی سے قبل مراد مرجان ٹوکیو میں ترک سفیر کی حیثت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
مراد مرجان کو خارجہ امور کا ماہر مانا جاتا ہے۔ ترکی اور امریکہ کے درمیان بہترین سفارتی تعلقات قائم کرنے میں بھی مراد مرجان کا بڑا کردار ہے۔