
پاکستان انویسٹمنٹ منرلز فورم 2025
جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور طویل المدتی شراکت داری سہولت کونسل (SIFC) کو فروغ دینے کے لئے دنیا بھر سے 300 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔
گورنرز، وزرائے اعلیٰ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وزراء، ارکان پارلیمنٹ، مختلف ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندوں اور سفارت کاروں نے بھی بھرپور شرکت کی۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے قوم کو نوید سنائی کہ
پاکستان کو اللہ تعالی نے بلوچستان کے ناہموار پہاڑوں سے لے کر خیبر پختونخوا کے برف سے ڈھکے پہاڑوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی چوٹیوں تک وسیع قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ سندھ کی وادیاں اور پنجاب کے میدانی علاقے بھی کھربوں ڈالر کے بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔
ان وسائل کا صحیح استعمال آئی ایم ایف کے قرضوں کو ختم کر دے گا ۔

وزیر اعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو دعوت دی کہ وہ اپنی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تحقیق اور مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے معدنیات کی تلاش کے شعبے میں پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے استفادہ حاصل کریں۔
انہوں نے یورپ، امریکہ، برطانیہ، چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکیہ کی تمام کمپنیوں کو معدنیات کے شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کا بھی خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری صوبائی حکومتیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
صوبہ سندھ میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر ہیں جو سیمنٹ پلانٹس اور دیگر صنعتی یونٹوں کو فراہم کیئے جائیں گے ، اس طرح کوئلے کی درآمد پر خرچ ہونے والے پاکستان کے قیمتی غیر ملکی ذخائر کو بچایا جا کے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب نے چنیوٹ میں خام لوہے کے ذخائر دریافت کیے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کان کنی کے شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان سے خام مال باہر لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔غیر ملکی سرمایہ کار خام مال کو تیار شکل میں تبدیل کرنے کے لیے مقامی سطح پر صنعتیں لگائیں اور پھر اسے برآمد کریں ،اب یہ پالیسی ہماری شراکت داری کا بنیادی اصول ہو گا۔
مشترکہ شراکت داری کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کار مقامی نوجوانوں کو جدید ہنر کی تربیت دیں گے ۔
فورم سے اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے عہد کیا کہ پاک فوج سرمایہ کاروں کے لیے مکمل تحفظ کو یقینی بنائے گی، انہوں نے کہا کہ اقتصادی تحفظ قومی سلامتی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔

آرمی چیف نے کہا: "پاک فوج ایک مضبوط سیکیورٹی فریم ورک فراہم کرے گی اور کاروباری شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے گی ۔
انہوں نے بہت خوب صورت بات کہی کہ "اپنے پیروں کے نیچے وسیع معدنی وسائل، ہنر مند ہاتھوں، اور ایک شفاف معدنی پالیسی کے ساتھ، پاکستانی عوام کو مایوس ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آگے بڑھیں اور کوشش کریں — اپنے ملک اور اپنے لیے۔”
آرمی چیف کو یقین تھا کہ پاکستان دنیا کی معدنی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے اب مکمل طور پر تیار ہے۔

جنرل عاصم منیر نے تقریب میں بین الاقوامی تنظیموں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ اپنی مہارت متعارف کرائیں ،سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور معدنی وسائل کی ترقی اور پیشرفت میں پاکستان کے ساتھ شراکت داری کریں۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ہمیں انجینئرز، ماہرین ارضیات، آپریٹرز اور پیشہ ور کان کنوں کی خدمات درکار ہیں جن کے لیے پاکستانی طلباء کو تعلیم و تربیت کے لیے بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان کے 27 طلباء ارجنٹائن اور زیمبیا میں معدنیات کی تلاش کی خصوصی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے معدنیات کے شعبے کی ترقی اور صوبہ بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے بلوچ معززین کو بھی سراہا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی و وسطی ایشیا کے عہدیدار ایرک میئر پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں معدنیات کے اہم شعبے میں امریکی مفادات و کاروبار کے مواقع کو بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے ۔

امریکی بیرک گولڈ کارپوریشن کے سی ای او مارک برسٹو نے فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک تانبے اور سونے کا منصوبہ عالمی کان کنی کے نقشے پر بیرک گولڈ اور پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ھوگا۔
ریکوڈک پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا اور پسماندہ بلوچستان پر تبدیلی و ترقی کے اثرات مرتب کرے گا۔
برسٹو نے کہا کہ 2024 میں ریکوڈک کی فزیبلٹی سٹڈی مکمل کی گئی تھی جس سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کانوں میں 15 ملین ٹن تانبے کے ذخائر اور 26 ملین اونس سونا موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ کان دنیا میں سب سے کم لاگت والے تانبے کے پروڈیوسرز میں سے ایک بننے والی ہے۔” "اس بات پر یقین کرنے کی ہر وجہ موجود ہے کہ ریکوڈک اس صدی کے آخر تک بھی کام کرے گا۔”
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پہلی پیداوار 2028 میں شروع ہونے والی ہے اور اس کا ہدف 240,000 ٹن تانبے اور 300,000 اونس سالانہ سونے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیز ٹو کے دوران یہ 400,000 ٹن سالانہ تانبے اور 500,000 سونا سالانہ ہو جائے گا۔
برسٹو نے کہا کہ اقتصادی فوائد کے علاوہ اس کان سے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔ ریکوڈک سے 7,500 سے زیادہ مقامی لوگوں کو ملازمت ملنے کی توقع ہے۔

برسٹو نے کہا کہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم ایک بالکل نئے مائننگ فرنٹیئر کے آغاز کی نشان دہی کرتا ہے، جو چلی، پیرو، ڈی آر سی اور زیمبیا جیسے ممالک سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے پاکستان کو عالمی سطح پر لانے والا ہے۔”
اس فورم میں ایک اہم پیش رفت دیکھی گئی۔۔

، پاکستان اور ترکیہ نے آف شور تیل اور گیس بلاکس کی تلاش کے لیے ایک تاریخی مشترکہ بولی کے معاہدے پر دستخط کیے ، جو پاکستان کے غیر ترقی یافتہ آف شور توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے لیے ایک اسٹریٹجک قدم ہے۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے موقع پر طے پانے والے اس معاہدے میں پاکستان کی تین سرفہرست سرکاری ایکسپلوریشن فرموں- ماری انرجی لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے ساتھ مل کر ترکیہ کے انرجی ہیوی ویٹ TürkiyOsh Türkiye Torkie-Türkiye-Türkiye-
Online
کے ساتھ ملکر کام کیا جائے گا۔

انویسٹمنٹ فورم میں ترکیہ کے وزیر برائے توانائی و قدرتی وسائل الپرسلان بیرکتار نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور پاکستان کے معدنیات کے شعبے بالخصوص نایاب معدنیات (لیتھیئم) کی دریافت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے بہت سے مواقع موجود ہیں جنہیں بروئے کار لایا جائے گا

۔فورم میں نیشنل ریسورسز لمیٹڈ (NRL) نے چاغی، بلوچستان میں تانبے اور سونے کی اہم معدنیات کی دریافت کا اعلان کیا ۔ یہ انکشاف این آر ایل کے چیئرمین اور لکی سیمنٹ لمیٹڈ کے سی ای او محمد علی طباء نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
اس موقع پر آذربائیجان کے وزیر اقتصادیات میکائل جباروف اور ان کے وفد نے معدنیات اور کان کنی، تیل کی تلاش، قابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، علاقائی رابطوں کے لیے انفراسٹرکچر کی ترقی، دفاع، مہمان نوازی، انسانی وسائل کی ترقی اور سیاحت جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ سعودی وفد سے توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر معاہدہ کیا گیا۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 ایسا شاندار فورم تھا جو حکومت پاکستان اور پاک فوج کی قربانیوں و تعاون سے ممکن ہوا۔
بلا شبہ یہ فورم نہ صرف کامیاب رہا بلکہ بہت نتیجہ خیز بھی تھا۔جو کہ پاکستانی قوم کو خوشحال مستقبل کی نوید دے کر اختتام پذیر ہوا ۔