پاکستان پر مقامی اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ ہر سال غیر ملکی اور مقامی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی میں ٹیکس آمدنی کا بڑا حصہ کا ایک بڑا حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔
مالی سال دو ہزار سولہ سترہ میں پاکستان کا مقامی اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 22 ہزار 577 ارب روپے تھا۔ اس مالی سال میں حکومت نے قرضوں اور ان پر سود کی مد میں 2 ہزار 300 ارب روپے ادا کئے۔
مالی سال دو ہزار سترہ اٹھارہ میں قرضوں کا بوجھ ڈھائی ہزار ارب روپے بڑھ گیا۔ اس مالی سال نے قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے ایک ہزار 649 ارب روپے مختص کئے لیکن یہ رقم بڑھ کر ایک ہزار 954 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
مالی سال دو ہزار اٹھارہ انیس میں قرضوں میں 4 ہزار 765 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اس مالی سال میں حکومت نے قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے 2 ہزار 221 ارب روپے رکھے تھے لیکن اس مد میں اصل رقم 2 ہزار 916 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ اس طرح قرضوں اور سود کی ادائیگی میں بجٹ کیلئے مختص کی گئی رقم میں سے 695 ارب روپے زیادہ ادا کئے گئے۔
مالی سال دو ہزار انیس بیس میں پاکستان کے قرضوں میں 10 ہزار 344 ارب روپے کا غیر معمولی اضافہ ہوا۔ حکومت نے بجٹ میں قرضوں کی ادائیگی کیلئے 3 ہزار 986 ارب روپے کا اعلان کیا لیکن اس مد میں 3 ہزار 954 ارب روپے ادا کئے گئے۔
آئندہ مالی سال کیلئے حکومت نے قرضوں اور سود کی مد میں 2 ہزار 946 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مالی سال میں حکومت کو دسمبر 2020 تک غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں چھ ماہ کی مہلت مل گئی ہے۔ اس لئے قرضوں کی ادائیگی میں کمی نظر آ رہی ہے۔