
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے زلزلے کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ قہرامانماراش سمیت ترکیہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے باعث مختلف ہلاکتوں پر بے حد افسوس ہے ۔ میں اپنے تمام شہریوں کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں جو قہرامانماراش میں آنے والے زلزلے سے متاثر ہوئے ۔ ہماری سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں روانہ ہوئی اور ملبے تلے دبے لوگوں کو ریسکیو کرنے میں لگی ہیں ۔تمام ادارے وزارت داخلہ اور صحت، اے ایف اے ڈی، گورنر شپ کا اپنے اپنے علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم زلزلے کے بعد شروع کیے گئے کاموں کو بھی مربوط کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم مل کر اس آفت سے جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ نکل جائیں گے، اور اپناترقیاتی کام جاری رکھیں گے۔
وزیر داخلہ سیلمان سویلو نے زلزلہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زلزلوں سے کئی صوبے متاثر ہوئے ہیں جن میں غازی انتیپ ، عثمانیہ، ملاٹیا، ادیامان ادانا، دیارباقر، کلیس اور سانلیورفا شامل ہیں۔ دیاباقر میں شدید برفباری جاری ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہے
انہوں نے کہا کہ جنوبی صوبہ عثمانیہ میں پانچ افراد جاں بحق جب کہ 34 عمارتیں تباہ ہو ئی ہیں۔
صوبہ دیار باقر میں زلزلے سے چھ افراد جاں بحق اور 79 زخمی اور چھ عمارتیں زمین بوس ہو گئی جبکہ صوبہ سانلیورفا میں 18 افراد ہ زلزلے کے باعث جان بحق ہوئے اور 67 زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ نقصان ملاتیا میں ہوا جہاں 140 عمارتیں تباہ ہوئی جبکہ 23 افراد جاں بحق اور 4 سو سے زائد افراد کی زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے
گورنر غازی انتیپ داوت گل نے بتایا کہ زلزلے کے بعد شہر بھر میں 531 عمارتیں منہدم ہوگئیں۔
جبکہ کیلیس گورنریٹ نے بتایا کہ صوبہ کیلیس کے ضلع موسابیلی میں چار افراد جاں بحق اور دس افراد زخمی ہوئے ہیں