امریکی عوام کی بڑی تعداد یومیہ خرچے پورے کرنے کیلئے حکومت کی امداد کی منتظر ہے۔ اب تک ایک کروڑ شہریوں نے امداد کیلئے حکومت کے سامنے ہاتھ پھیلا دیئے ہیں۔
امریکہ میں کورونا وائرس پر کنٹرول کیلئے لاک ڈاؤن کے باعث بیشتر کاروباری ادارے اور چھوٹے کاروبار مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں جس کے باعث امریکہ میں ایک طرف بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے تو دوسری طرف حکومت سے امداد لینے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بہت سی امریکی ریاستوں میں لاکھوں درخواست زیر التوا کا شکار ہیں۔ امریکی ریاستیں مرکزی حکومت کی طرف سے فنڈز کی فراہمی کی منتظر ہیں جس کے بعد زیر التوا درخواستوں کی منظوری دی جائے گی۔ توقع ہے کہ حکومتی امداد حاصل کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔
اس وقت بیشتر امریکی کمپنیاں کاروبار بند ہونے کی وجہ سے کیش کی قلت کا شکار ہیں۔ ان کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
جے پی مورگن کیش کے سینئر اکانومسٹ جیسے ایجرٹن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے امریکہ میں پانچ کروڑ نوکریوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار مختلف شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کی مالی حالت اور حکومت کیلئے امداد کی درخواستوں میں مسلسل اضافے کو دیکھنے کیلئے جاری کئے گئے ہیں۔
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کی چیف اکانومسٹ بیتھ این بووینو کے مطابق آئندہ ماہ تک امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 15 فیصد تک پہنچ جائے گی جس کا مطلب ہے کہ ایک کروڑ 30 لاکھ افراد نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ واضح رہے کہ 2008 کے مالیاتی بحران پر امریکہ میں بے روزگار کی شرح 10 فیصد سے زائد نہیں ہوئی تھی لیکن کورونا وائرس نے امریکی معیشت کو تباہی پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کورونا وائرس سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کو پورا کرنے کیلئے 2 ہزار 200 امریکی ڈالر کے اکنامک پیکج کا اعلان کیا تھا لیکن تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ حکومت کو اکنامک پیکج میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا کیونکہ بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔