صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی میں ہونے والی آج تک کی کسی فوجی بغاوت کو آئین میں تسلیم نہیں کیا گیا اور نہ ترک عوام نے اس کا ساتھ دیا۔
فوجی بغاوت کے چالیس سال مکمل ہونے کی تقریب سے استنبول میں خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ 15 جولائی 2016 کو بھی کچھ لوگ یہ کہتے کہتے رہ گئے کہ "ہمارے بندے کامیاب ہو گئے”
انہوں نے کہا کہ 12 ستمبر 1940 کی فوجی بغاوت نے ترکی کو بہت نقصان پہنچایا۔ ترک عوام کی زندگی اجیرن بنا دی گئی۔
1983 میں جمہوریت جیسی بھی تھی واپس آئی اور ترکی دوبارہ جمہوریت کی پٹری پر چڑھ گیا۔ فوجی بغاوت سے ترکی میں دہشت گردی بڑھی۔ کُرد دہشت گردوں کو منظم کیا گیا اور ایک سازش کے تحت انہیں آزادیاں دی گئیں۔
ترک معیشت کو نقصان پہنچایا گیا۔ مذہب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
یہ فوجی بغاوت ہی تھی جس کی وجہ سے یونان یورپین یونین میں شامل ہو گیا۔ 12 ستمبر کی فوجی بغاوت نے ترک عوام میں نفرت کے بیج بونے کی کوشش کی۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماوٗں کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے ملک میں جمہوریت کو دوبارہ واپس لانے میں نہ صرف قربانیاں دیں بلکہ ایک انتھک جدوجہد بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ مارشل لا کی وجہ سے ملک کو قرضوں کی دلدل میں پھنسا دیا گیا۔ سات سال پہلے جب ہم اقتدار میں آئے تو آئی ایم ایف کا 23 ارب ڈالر کا قرض تھا جو واپس کر دیا گیا۔ آج کا ترکی آئی ایم ایف کی غلامی سے آزاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمنوں کو اس بات کا غم ہے کہ ترک عوام ترقی کیوں کر رہی ہے۔ ہمارے دشمن ہماری کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں۔