زندگی کے اس مشکل سفر میں انسان کچھ سکون کے پل ملنے کو غنیمت سمجھتا ہے۔اور ان پلوں کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ اینجوائے کرنا چاہتا ہے تاکہ ہر لمحے کو اپنی یادوں کےصندوکچے میں قید کرسکے۔
دوسری طرف بجلی سی تیز رفتار سے بھاگتی زندگی کی گاڑی اپنے سفر کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ہر اْبھرتے سورج کے ساتھ ٹیکنولوجی میں نت نئے حیران کر دینے والےاضافے ہورہے ہیں، اور اس اضافے کے ساتھ ساتھ ہی زندگی کی گاڑی دن بدن تیزی پکڑتی جا رہی ہے۔
مگراس تیزی سے چلنے والی دنیا میں ہرچیز اب ڈیجیٹلائز ہوتی جارہی ہے اور اسی بڑھتی ہوئی ترقی کے ساتھ ساتھ کچھ منفی چیزیں بھی ایڈوانس ہوتی جا رہی ہیں۔
گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل شور بھی زندگی کا ایک حصہ بنتا جا رہا ہے مگر یہ حصہ انسان کی زندگی کے کسی بھی حصے میں مثبت جگہ نہیں رکھتا۔
بڑے شہروں میں تو شور اب معمولِ زندگی کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے لیکن اسکے منفی اثرات انسانی صحت کے لیے ایک خطرہ بنتے جارہے ہیں۔
ہر مشکل کے حل میں ہمیشہ سرِ فہرست رہنے والے ملک ترکی نے اسکا بھی انوکھا توڑ ڈھونڈ لیا ہے۔ زیادہ شور والی جگہوں میں ترکی نے شور کے مسلئے سے لڑنے کے لیے رکاوٹیں لگانا شروع کردی ہیں۔
وزیر ماحولیات و شہری ترقیات مورت کُرم کا کہنا ہے کہ وہ 2023 تک ترکی میں60,000 میٹر لمبی رکاوٹیں لگانے کا عزم رکھتے ہیں۔
کُرم نے استنبول کے ایک پبلک گاڑڈن عمرانے میں رپورٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ رکاوٹیں ملحقہ شاہراہوں سے شور کو روکنے میں مدد دیتی ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق (ڈبلیو ایچ او) استنبول دنیا کے سب سے شور والے شہروں میں سے پانچویں نمبر پرہے۔ ہم اس شور کو کم کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں جسکے لیے ہماری منیسٹری نے 5 ملین ٹی ایل کا فنڈ مختص کیا ہے۔
شہر کی مختلف شہراہوں کو بھی شور سے محفوظ رکھنے کے لیے رکاوٹیں لگائی جائیں گی۔
عمرانے پبلک گارڈن میں 1,300 میٹر لمبا اور 4.5 میٹر بڑی رکاوٹ لگانے کا کام تقریبا مکمل ہو گیا ہے۔
کُر م کا مزید کہنا تھا کہ شاہراہ پر شور 132 ڈیسیبل تھا جو اب رکاوٹیں لگانے کی وجہ سے کم ہو کر 60 ڈیسیبل رہ گیا ہے ،جس سے اب انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہیں۔