پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کی ترقیاتی حکمت عملی اور بڑے منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ تینوں ملکوں کے درمیان طویل مدتی ہم آہنگی کو مزید مستحکم اور مضبوط بنایا جا سکے۔
استنبول میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے مختلف شرکا ْ نے کہا کہ تینوں ملکوں میں ترقی کا معیار مختلف ہے اور ان ممالک کو ایسے منصوبوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے جس میں وہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکیں اور مشترکہ سرمایہ کاری کی راہ ہموار کر سکیں۔
ترکی کے سینٹر فار ڈپلومیٹک افیئرز اینڈ پولیٹیکل اسٹڈیز کے ایڈوائزر مسعود یاسین نے کہا کہ تینوں ملکوں کی اپنی ترجیحات ہیں جیسے ترکی یورپین یونین میں شامل ہونا چاہتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ترکی مشرق کو نظر انداز کر دے گا۔ ترکی کا یورپین یونین میں شامل ہونا پاکستان، ایران، آذربائیجان اور خطے کے دیگر ممالک کے لئے فائدہ مند ہو گا۔
یہ عالمی کانفرنس پاکستان کے لاہور سینٹر فار پیس ریسرچ کے تعاون سے منعقد کی گئی۔
پاکستان سے ماہر معاشیات سلمان شاہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ملکوں کو انفرا اسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور سوفٹ پاور جیسے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے اور اگر تینوں ملک مقامی کرنسی میں تجارت کریں تو اس سے تینوں ملکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی یورپ کا گیٹ وے ہے تو دوسری طرف پاکستان چین اور وسط ایشیائی ریاستوں تک جانے کے لئے بہترین راستہ ہے۔ آج وسائل سے زیادہ مارکیٹس اہمیت اختیار کر گئیں ہیں۔ تینوں ملکوں کو اپنی مارکیٹس ایک دوسرے کے تاجروں کے لئے کھولنی ہوں گی۔
ترکی، ایران اور پاکستان یوریشیا اور وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے لئے مرکزی ممالک ہیں اور تینوں ملکوں سے گزر کر ہی وسط ایشیا تک پہنچا جا سکتا ہے۔ سلمان شاہ نے کہا کہ چین انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں ایک اہم اتحادی بننے کی پوزیشن میں ہیں اور یہ دنیا میں ڈیولپمنٹ کا ایک نیا ماڈل بن کر ابھرا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان، ترکی اور آذربائیجان فزیکل ٹرانسپورٹیشن اور انفرا اسٹرکچر کے دیگر منصوبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ کام کریں جس سے تینوں ملکوں کے درمیان تعاون اور دوستی کی جڑیں مزید گہری ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) ایران اور افغانستان کی سرحد تک پہنچ گیا ہے اور کوئی وقت آئے گا جب یہ دونوں ملک سی پیک کا حصہ بنیں گے جس کے بعد پاکستان کی ترکی تک رسائی سڑک کے ذریعے ممکن ہو جائے گی۔
سلمان شاہ نے سلطنت عثمانیہ کے صفاوید اور مغل سلطنت کے درمیان ہونے والی باہمی تجارت کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ تجارت کی اس شکل کو دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ تینوں ملکوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری بھی خطے میں ان تینوں ممالک پر ہی عائد ہوتی ہے۔
آذربائیجان کے سینٹر فار اکنامک اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ کے چیئرمین وقار بیراموف نے تینوں ملکو کو خطے میں امن اور ترقی کے منصوبے شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ امن و استحکام کے لئے تینوں ملکوں کے درمیان ریجنل ٹرانسپورٹیشن کوریڈور کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کوریڈورز سے جہاں برآمدات کو فروغ حاصل ہو گا وہیں خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی، معاشی اور دفاعی تعلقات بھی بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان نے ترکی اور پاکستان کو کاراباخ کے انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے اس سے تینوں ملکوں کے تعلقات میں مزید مضبوطی آئے گی۔