نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولن برگ نے کہا ہے کہ تنظیم کے دو اہم رکن ممالک ترکی اور یونان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کی ایک اہم کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی اور یونان کے درمیان نیٹو ہیڈ کوارٹر میں فوجی سطح پر تکنیکی بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔
سٹولن برگ نے کہا کہ نیٹو نے اپنے دونوں اہم رکن ممالک کو بلایا ہے اور دونوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ دونوں جانب سے علاقے میں فوجی تصادم کے خطرے کو روکنے کے لئے بات چیت ہو رہی ہے اور نیٹو دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو کی کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے جنگی بحری جہاز اور جنگی طیاروں کو ایک دوسرے سے دور رکھا جائے اور دونوں ممالک پیشہ ورانہ رویئے کا مظاہرہ کریں۔ نیٹو دونوں ممالک کے درمیان مسلح تصادم کو روکنے کی پوری جدوجہد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں جنگی بحری جہازوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جس پر دیگر رکن ممالک کو بھی تشویش ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترک صدر ایردوان اور یونانی وزیر اعظم متسو تاکیز کے ساتھ وہ مسلسل رابطے میں ہیں اور دونوں رہنماوٗں کی کوشش سے تکنیکی مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک مسئلے کا پُرامن حل تلاش کر لیں گے۔ جرمنی بھی ان مذاکرات میں دونوں ممالک کی مدد کر رہا ہے۔
سٹولن برگ نے کہا کہ مذاکرات جاری ہیں اور دونوں جانب سے فوجوں کی واپسی سب سے اہم ہو گی جس سے مسلح تصادم کا خطرہ ٹل جائے گا
ترکی اور یونان کے فوجی وفود کے درمیان تکنیکی معاملات پر مذاکرات کے پانچ دور مکمل ہو چکے ہیں۔