
عالمی عدالت انصاف میں میانمار کی فوج کے دو افسران نے روہنگیا کے مسلمانوں کے قتل عام کا اعتراف کر لیا۔
میانمار کی فوج کے لائٹ انفنٹری بٹالین 565 اور 551 کے دو افسروں میو من تُن اور تُن نینگ وِن نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوج کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے حکم ملا تھا کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کی جائے اور انہیں بے دردی سے قتل کر دیا جائے۔
دونوں افسروں نے بنگلہ دیش سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی لیکن بنگلہ دیش کی حکومت نے عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت مقدمے کو دیکھتے ہوئے انہیں سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا۔
دونوں افسروں کو گرفتار کر کے دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔
دونوں افسروں کے اعتراف جرم کے بعد میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا کے مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ فوج کی اعلیٰ قیادت نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کو بھی قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
دونوں افسروں نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ میانمار کی فوج کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے حکم تھا کہ "تمام کلارس یعنی مسلمانوں سمیت ان کے بچوں کو بھی قتل کیا جائے”۔
لندن میں برما ہیومن رائٹس نیٹ ورک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیاوٗ وِن نے کہا کہ جب میانمار کی فوج روہنگیا کے مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف تھی اس وقت عالمی برادری آنکھیں بند کئے گہری نیند سو رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دو فوجی افسروں کے اعتراف جرم کے بعد میانمار کی حکومت کے اس دعوے کی قلعی کھل گئی ہے جس میں انہوں نے عالمی عدالت انصاف میں موقف اختیار کیا تھا کہ روہنگیا کے مسلمان جھوٹ بول رہے ہیں۔
ترکی کا ردعمل:
ترکی نے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث میانمار کے فوجی حکمرانوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے تاکہ روہنگیا کے مسلمانوں کو انصاف مل سکے۔
صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میانمار کی فوج نے نہ صرف مردوں بلکہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو بھی قتل کیا۔ یہ انسانیت کے خلاف سخت ترین جرم ہے۔
میانمار کی فوج نے راخائن میں روہنگیا کے مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ واضح رہے کہ مغربی افریقہ کے ملک گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست دائر کی تھی جس پر عالمی عدالت انصاف نے مقدمہ شروع کیا۔
25 اگست 2017 میں میانمار کی فوج نے 24 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا۔ مسلمانوں کے 34 ہزار گھروں کو آگ لگا دی اور ایک لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو جبری طور پر سرحد سے نکال کر بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔