turky-urdu-logo

جرمنی میں اسلام دشمنی بڑھتی جا رہی ہے، ترکش مسلم ایسوسی ایشن

جرمنی کے ترک نژاد شہریوں نے بڑھتی ہوئی اسلام دشمنی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ترکش مسلم ایسوسی ایشن کے صدر کمال ارغن نے کہا ہے کہ حالیہ کچھ ہفتوں سے جرمنی میں مساجد پر حملے بڑھ گئے ہیں۔ کئی مساجد کو شرپسند عناصر نے نقصان پہنچایا ہے۔ جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف نفرت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2020 میں جرمنی کی 122 مساجد پر حملے ہوئے۔ نیو نازی اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے بم حملوں کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ مسلمانوں نے جرمن پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ حملے کی دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مساجد اور مسلمانوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

کمال ارغن نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلمان خواتین جو اسکارف استعمال کرتی ہیں ان پر حملے کئے جا رہے ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جرمن پولیس کے اپنے ریکارڈ کے مطابق جنوری 2020 سے نومبر تک اسلام دشمنی پر مبنی 632 واقعات درج کئے گئے۔ ان واقعات میں مسلمان کمیونٹی کو دھمکیاں دینے، مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکنے، مسلمانوں کے گھروں اور مساجد پر حملے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واقعات کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بیشتر متاثرین نے پولیس کو کرمنل رپورٹ درج نہیں کروائی۔ جرمنی کا پولیس ڈپارٹمنٹ بھی مسلمانوں کی شکایات پر زیادہ توجہ نہیں دے رہا ہے۔

ترکش مسلم کلچرل آرگنائزیشن اے ٹی آئی بی کے چیئرمین درمس یلدرم نے کہا کہ شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کی مسلمانوں کے ساتھ نفرت پر مبنی تقاریر سے صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے جرمن حکومت سے مسلمان مخالف رویئے کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا کہ تاکہ مسلمان جرمن معاشرے میں امن اور سکون کے ساتھ رہ سکیں۔

جرمنی کی 8 کروڑ آبادی میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں۔

Read Previous

فٹ بال: کیسریسپور کلب کو بیسکتاس کلب سے شکست کا سامنا

Read Next

فٹ بال:کریسٹانو رونالڈو دنیا کے دوسرے بہترین گولر قرار

Leave a Reply