turky-urdu-logo

فرانسیسی مسلمانوں پر اسلام سے متعلق متنازعہ قانون پر دستخط کے لئے دباوْ

فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اسلام سے متعلق تیار کردہ "ضابطہ اصول” پر دستخط کے لئے مسلمانوں پر دباوْ بڑھتا جا رہا ہے۔ فرانس کے ترک مسلمانوں نے صدر میکرون کے اسلام سے متعلق متنازعہ قانون کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

فرانس میں ترکی کی کنفیڈریشن اسلامک ملی کونسل کے چیئرمین فاتح شارق نے کہا ہے جب تک متنازعہ قانون میں ضروری تبدیلیاں نہیں کی جاتیں اس وقت تک اس پر دستخط نہیں کئے جائیں گے۔ انہوں نے فرانس میں موجود تمام مساجد کے اماموں اور مسلم تنظیموں کے سربراہوں کو قوانین میں تبدیلی کے طریقہ کار میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانسیسی مسلمانوں کے مطالبے اور تجاویز کے باوجود قانون کا نام "فرانس کے اسلام کے لئے ضابطہ اصول” رکھا گیا جس پر تمام مسلمانوں کے تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے نام سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فرانس کے اسلام سے متعلق ضابطہ اصول ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ قانون میں نہ صرف مساجد کے اماموں بلکہ عام مسلمانوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔ فرانس کے مسلمان اس قانون کی تبدیلی کے لئے اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں کیونکہ انہیں فرانس کے دیگر قوانین سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ فرانس کے مسلمانوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اپنے مذہبی عقائد پر عمل درآمد کی آزادی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ فرانسیسی حکومت مسلمانوں پر قانون پر دستخط کے لئے نفسیاتی دباوٗ ڈال رہی ہے۔

فرانس میں "کوآرڈینیشن کمیٹی آف ٹرکش مسلمز” کے صدر ابراہیم علی نے کہا کہ ان پر تمام اطراف سے دباوٗ ہے کہ اس قانون کو تسلیم کیا جائے لیکن فرانس کے مسلمان اس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا متنازعہ قانون کی کئی شقوں پر مسلمانوں کو تحفظات ہیں اور جب تک انہیں ختم نہیں کیا جاتا کسی صورت قانون پر دستخط نہیں کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فرانس کی حکومت نے "نیشنل امام کونسل” قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو مساجد میں اسلامی علوم کے ماہرین کو امام مقرر کرے گی۔ فرانسیسی مسلمان اس قانون کو تسلیم کرتے ہیں لیکن  اسلام مخالف دیگر شقوں کسی صورت نہیں مانا جائے گا۔

اس وقت فرانس میں 2500 مساجد ہیں جس میں سے 700 مساجد، ان کے اماموں اور مسلم تنظیموں نے اس قانون کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ متنازعہ قانون کے نام "فرانس کا اسلام” نہیں مانتے کیونکہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے۔ مسلم تنظیموں نے فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانن سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔

Read Previous

عراق: دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں 3 ترک فوجی شہید

Read Next

ترکی کے ساتھ مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کے خواہش مند ہیں، امریکہ

Leave a Reply