تُرک وزیر دفاع خلوصی آقار کے حالیہ دورہ لیبیا پر فوجی امور کے ماہر میجر جنرل سمیر راغب نے کہا ہے لیبیا کے شہر سِرتے میں جنگ ناگزیر نظر آ رہی ہے۔
رشین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل سمیر راغب نے کہا ہے کہ مخالف فوجیں سِرتے میں فیصلہ کُن جنگ کی تیاری کر رہی ہیں۔ تُرک فوج کی لیبیا کی آئینی اور قانونی حکومت کے ساتھ مل کر فوجی آپریشن دراصل تمام جنگوں کی اصل وجہ کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں تُرکی کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ خطے کے دیگر ممالک کو کسی صورت ہضم نہیں ہو رہا ہے۔ مصر اور فرانس کی طرف سے مسلسل بیانات سامنے آ رہے ہیں کہ ترک فوج کا لیبیا میں آپریشن دیگر ممالک کیلئے خطرہ ہے۔ نیٹو کے رکن ملک کی حیثیت سے فرانس اور ترکی میں اس معاملے کو لے کر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی اور عرب میڈیا لیبئن نیشنل آرمی کے سِرتے میں اپنے جنگجوؤں کو اکٹھا کرنے پر خبریں شائع کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ لیبیا میں خانہ جنگی ایک نئی شکل میں سامنے آنے والی ہے۔ اس وقت لیبیا میں مختلف ممالک نے اپنے کرائے کے جنگجو اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ اس منظر کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ لیبیا کے آئل فیلڈز پر قبضے کیلئے مختلف ممالک کے درمیان ایک خطرناک جنگ کسی بھی وقت چِھڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تُرک وزیر دفاع کی تریپولی آمد کا مطلب ہے کہ سِرتے میں حتمی فوجی کارروائی کیلئے تیاریاں مکمل ہیں۔ مصر پہلے ہی دھمکی دے چکا ہے کہ اگر تُرک فوج نے لیبیا کی آئینی حکومت گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ نے اگر الجافرہ پر قبضہ کر لیا تو مصر کے پاس لیبیا پر فوجی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا۔