تُرک صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ حاجیا صوفیا کے معاملے پر غیر ملکی مداخلت تُرکی کی خود مختاری پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ تُرکی میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر تمام مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کو تحفظ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تُرکی میں مذہبی مقامات پر کسی غیر ملکی مداخلت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ حاجیا صوفیا کے معاملے پر کسی بھی غیر ملکی الزام یا بیان کو تُرکی کی خود مختاری اور آزادی کے خلاف تصور کیا جائے گا۔
استنبول میں ایک مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر طیب ایردوان نے کہا کہ تُرکی کسی بھی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہے۔ ہر ملک کو اختیار ہے کہ وہ اپنے ملک میں رہنے والے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو کیسے ڈیل کرتا ہے اور یہی رویہ تمام ملکوں کو ترکی کے ساتھ بھی رکھنا ہو گا۔
تُرکی میں صدیوں پرانے حاجیا صوفیا میوزیم کو مسجد بنانے کے فیصلے پر مختلف مغربی ممالک اور امریکی صدر نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کئی سال سے عدالت میں زیر سماعت اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ 15 دن کے بعد فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
صدر طیب ایردوان نے کہا کہ تُرکی میں 435 چرچز اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہیں موجود ہیں۔ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنی عبادت گاہوں میں جانے اور وہاں عبادت کرنے کی آزادی ہے اور تُرکی ان کے مذہبی معاملات میں بالکل مداخلت نہیں کرتا۔ استنبول میں بالات کے قریب ایک نیا چرچ تعمیر ہو رہا ہے۔ تُرک حکومت نے سرکاری فنڈز سے کئی مذاہب کی عبادت گاہوں کو از سر نو تعمیر کیا ہے۔
واضح رہے کہ حاجیا صوفیا میوزیم کو اقوام متحدہ نے آثار قدیمہ میں شمار کیا ہوا ہے۔ یہ عمارت بازنطینی دور حکومت میں تعمیر کی گئی تھی اور سلطنت عثمانیہ کے شاہ محمد نے استنبول کو فتح کرنے کے بعد اسے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا تھا۔